پوکی مون کارڈز کھیلنا

سوال :بچے pokimon کے کارڈز کھیلتے ہیں کیا یہ کھیلنا جائز ہے اور کیا دکانداروں کو ان کارڈز کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

واضح رہے  کسی بھی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ۔

1۔  وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائزبات نہ ہو۔

2۔  اس کھیل میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت  ہو مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔  کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو، مثلاً جوا یا شرط لگانا ۔

4۔ کھیل میں اتنا منہمک نہ ہو جائے  کہ فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو جائے۔

5 ۔وہ کھیل تصاویر اور ویڈیوز سے پاک ہو۔

پوکی مون کارڈز ، پوکی مون کارٹون کی تصاویر اور کرداروں پہ مبنی ہیں ،جن کے لباس بھی نہایت نامناسب ہیں اور ان کے کھیلنے میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت بھی نہیں بلکہ وقت کا ضیاع ہے، لہٰذا اس کے کھیلنے سے اور خریدوفروخت سے اجتناب کیا جائے۔

___________

حوالہ جات :۔

1۔وأخرج ابن أبي شيبة وابن المنذر وابن أبي
حاتم عن علي رضي الله عنه قال النرد والشطرنج من الميسر وأخرج عبد بن حميد عن علي قال الشطرنج ميسر الأعاجم وأخرج عبد بن حميد وابن أبي الدنيا في ذم الملاهي والبيهقي في الشعب عن القاسم أنه قيل له هذه النرد تكرهونها فما بال الشطرنج قال كل ما ألهى عن ذكر الله وعن الصلاة فهو من الميسر صح القول بأن الشطرنج مكروه لعبه كراهة تحريم ولا ينافيه ما ذكره المنذري من أنه قد ورد ذكر الشطرنج في أحاديث لا أعلم لشيء منها إسنادا۔

( مرقاۃ المفاتیح :35313)
___________

1۔عن ابی ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ قال ، قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من حسن إسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ۔

(سنن الترمذی ، باب الزھد ، رقم الحدیث : 2217)

ترجمہ:ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبی میں سے اس کا اس چیز کو چھوڑ دینا ہے جو اس کے مقصد کی نہیں۔

__________

کتب فقہ :۔

1۔کل ما أدی إلی ما لا یجوز؛ لا یجوز۔

(فتاوی شامیہ : 36/6)

2۔وكل لهو لأنه إن قامر بها فالميسر حرام بالنص وهو اسم لكل قمار وإن لم يقامر بها فهو عبث ولهو وقال عليه الصلاة والسلام لهو المؤمن باطل إلا الثلاث تأديبه لفرسه ومناضلته عن قوسه وملاعبته مع أهله وقال بعض الناس يباح اللعب بالشطرنج لما فيه من تشحيذ الخواطر وتذكية الأفهام وهو محكي عن الشافعي رحمه الله لنا قوله عليه الصلاة والسلام من لعب بالشطرنج والنردشير فكأنما غمس يده في دم الخنزير ولأنه نوع لعب يصد عن ذكر الله وعن الجمع والجماعات فيكون حراما لقوله عليه الصلاة والسلام ما ألهاك عن ذكر الله فهو ميسر ثم إن قامر به تسقط عدالته وإن لم يقامر لا تسقط لأنه متأول فيه۔

(ھدایہ :96/4)

3۔تاش،  چوسر، شطرنج لہو و لعب کے طور پر کھیلنا مکروہ تحریمی ہے اور عام طور پر کھیلنے والوں کی غرض یہی ہوتی ہے نیز ان کھیلوں میں مشغول اکثری طور پر فرائض و واجبات کی تفویت کا سبب  بن جاتی ہے اور اس صورت میں اس کی کراہت حد حرمت تک پہنچ  جاتی ہے‘‘.

(کفایت المفتی ، کتاب الحظر والاباحۃ 204/9)

واللہ اعلم۔بالصواب
14 مئی 2023
21 شوال 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں