قرض لیکر نفلی حج کرنے کا حکم

سوال: سوال یہ ہے کہ کسی شخص کا نفلی حج کا ارادہ ہے، اسکے پاس انتظام کے لیے رقم. نہیں ہے یہ ارادہ کیا ہے کہ وہ اپنا پلاٹ بیچ کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا حج کریگا، اور حالات کی وجہ سے پلاٹ کی قیمت گری ہوئی ہے اور فی الحال کوئی خریدار نہیں ہے، انویسٹر اس کے بہت کم دام لگا رہے ہیں
ایسے میں جن اسٹیٹ والے سے بات کی وہ ٹریولر کا کام بھی کرتے ہیں اور وہ جاننے والے بھی ہیں ، اور آفر کر رہے ہیں کہ آپ حج پر چلے جائیں پیسے واپس آکر دے دینا، میں آپکا پلاٹ بکوانے کی کوشش کرتا ہوں
تو مذکورہ بالا صورت میں اس بات پر یہ استخارہ کرنا (کہ اس طرح معاملہ طے کر کے جانا چاہیے یا نہیں) اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب۔
شریعت میں مشورہ اور استخارہ دونوں کی ترغیب ملتی ہے،لہذا سائل مذکورہ صورت حال کے متعلق کسی سے مشورہ بھی کر لے اوراستخارہ بھی کرلے،اس کے بعد اگر دلی اطمینان حاصل ہو جائے کہ حج سے واپسی کے بعد قرض کی ادائیگی کا انتظام ہو جائے گا یا اسباب پیدا ہوجائیں گے تو پھر حج کرلے، لیکن اگر دلی اطمینان حاصل نہ ہو تو پھر نہ جانا ہی بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
۱- عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یعلمنا الاستخارة فی الامور کلھا کما یعلمنا سورة من القرآن (ترمذی265/2 )
ترجمہ :حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم صحابہٴ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو تمام کاموں میں استخارہ اتنی اہمیت سے سکھاتے تھے جیسے قرآن مجید کی سورت کی تعلیم دیتے تھے ۔
2:وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
(سورۃ الشوری38)
اور وہ جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے اور ہمارے دئیے سے
کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں

3:حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح
شرح نور الإيضاح (ص: 397:)
”قوله: ”وندب صلاة الاستخارة“ أي طلب ما فيه الخير وهي تكون لأمر في المستقبل ليظهر الله تعالى خير الأمرين“۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
تاریخ:29 مئی2023
9ذی القعدہ1444

اپنا تبصرہ بھیجیں