سجدہ کرتے ہوئے زمین سے پاؤں اٹھ جانا۔

سوال: اگرکسی آدمی کا قیام ،رکوع یا سجدے کے دوران زمین سے پاؤں اٹھ جائے تو نماز ہو جائے گی؟
دوسری بات یہ کہ میرے والد کے گھٹنے کا آپریشن ہوا ہے وہ کرسی پہ نماز پڑھتے ہیں تو پاؤں زیادہ دیر لٹکانے سے تکلیف ہوتی ہے وہ کبھی پاؤں اٹھا لیتے ہیں، تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی؟

الجواب باسم ملھم الصواب:
بظاہر آپ کی مراد یہ ہے کہ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرنے کی صورت میں پاؤں مسلسل زمین سے لگائے رکھنے سے ان کو تکلیف ہوتی ہے اس لیے اٹھالیتے ہیں، اگر آپ کی یہی مراد ہے تو شرعاً اس سے نماز میں کوئی خلل نہیں آئے گا؛ کیونکہ کرسی پر نماز پڑھنے والے کے لیے جب دیگر بہت سے ارکان عذر شرعی کی وجہ سے معاف ہیں تو پاؤں کو زمین سے لگائے رکھنا بھی مذکورہ عذر کی وجہ سے معاف ہوگا۔
=================

حوالہ جات :
1 ۔ ” ومنھا السجود بجبھتہ وقدمیہ ووضع اصبع واحد منھما شرط، قولہ (وقدمیہ) یجب اسقاطہ لان وضع اصبع واحد منھما یکفی کما ذکرہ ماقدمناہ آنفا فی البحر” ۔
(الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین، 447/1)۔

2 ۔” وفیہ یفترض وضع اصابع القدم ولا واحدة نحوالقبلة والا لم تجز، والناس عنہ غافلون” ۔( الدرالمختار وحاشیہ ابن عابدین، 499/1)۔

3 ۔” اگر سجدہ میں دونوں پاؤں اٹھے رہے تو سجدہ نہ ہوگا،اور نماز بھی نہ ہوگی، کم ازکم ایک انگلی کسی وقت سجدہ میں ٹھہری رہے۔ اگر ذرا سی دیر دونوں پاؤں اٹھائے پھر رکھ لیے تو مکروہ ہے مگر نماز ہو جائے گی” ۔(فتاوی دارالعلوم دیوبند، 48/4)۔

واللہ اعلم بالصواب۔

20/12/1443
20/07/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں