سجدہ تلاوت میں کون سی دعا پڑھی جائے۔

سوال: کیا سجدہ تلاوت میں کوئی خاص دعا پڑھتے ہیں۔
الجواب باسم ملہم الصواب
آیت سجدہ اگر فرض نماز میں پڑھی جائے تو اس کے سجدے میں نماز کی طرح سبحان ربی الاعلی پڑھنا چاہیے۔ اور اگر نفل نماز یا خارج نماز میں پڑھی جائے تو اس کے سجدے میں اختیار ہے،چاہے صرف سبحان ربی الاعلی کہے چاہے تو حدیث شریف میں وارد دعائیں پڑھ لے۔

1۔”اللّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ‘‘
(جامع الترمذی:579)

2۔’’سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ‘‘
(جامع الترمذی: 580)
——————–
حوالہ جات :

1۔عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُنِي اللَّيْلَةَ وَأَنَا نَائِمٌ كَأَنِّي أُصَلِّي خَلْفَ شَجَرَةٍ فَسَجَدْتُ فَسَجَدَتْ الشَّجَرَةُ لِسُجُودِي فَسَمِعْتُهَا وَهِيَ تَقُولُ اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ قَالَ الْحَسَنُ قَالَ لِيَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ لِي جَدُّكَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَةً ثُمَّ سَجَدَ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُولُ مِثْلَ مَا أَخْبَرَهُ الرَّجُلُ عَنْ قَوْلِ الشَّجَرَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
(جامع ترمذی: رقم الحدیث: 579)
ترجمہ : عبداللہ بن عباس‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آج رات اپنے کو دیکھا اور میں سو رہا تھا (یعنی خواب میں دیکھا) کہ میں ایک درخت کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہوں، میں نے سجدہ کیا تو میرے سجدے کے ساتھ اس درخت نے بھی سجدہ کیا، پھر میں نے اسے سنا، وہ کہہ رہاتھا : ’’اللّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا، وَضَعْ عَنِّي بِهَا وِزْرًا، وَاجْعَلْهَا لِي عِنْدَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ‘‘ (اے اللہ! اس کے بدلے تو میرے لیے اجر لکھ دے، اور اس کے بدلے میرا بوجھ مجھ سے ہٹا دے، اور اسے میرے لیے اپنے پاس ذخیرہ بنا لے، اور اسے مجھ سے تو اسی طرح قبول فرما جیسے تو نے اپنے بندے داؤد سے قبول کیا تھا)۔ حسن بن محمد بن عبیداللہ بن أبی یزید کہتے ہیں: مجھ سے ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے تمہارے دادا نے کہا کہ ابن عباس ؓ نے کہاکہ نبی اکرم ﷺ نے آیت سجدے کی تلاوت کی اور سجدہ کیا، ابن عباس کہتے ہیں: تو میں نے آپ کو ویسے ہی کہتے سنا جیسے اس شخص نے اس درخت کے الفاظ بیان کئے تھے۔

2۔عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سُجُودِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ۔
(جامع ترمذی: رقم الحدیث: 580)
ترجمہ : ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وقت قرآن کے سجدوں کہتے: ’’سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ‘‘ (میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا ہے جس نے اسے بنایا، اور اپنی طاقت و قوت سے ا س کے کان اور اس کی آنکھیں پھاڑیں)۔
———————-
 1۔وفيها تسبيح السجود) في الأصح 
قال في فتح القدير: ينبغي أن لا يكون ما صحح على عمومه، فإن كانت السجدة في الصلاة فإن كانت فريضة قال: سبحان ربي الأعلى أو نفلًا قال ما شاء مما ورد «كسجد وجهي للذي خلقه وصوره وشق سمعه وبصره بحوله وقوته فتبارك الله أحسن الخالقين»، وقوله: «اللهم اكتب لي عندك بها أجرًا وضع عني بها و زرا واجعلها لي عندك ذخرًا و تقبلها مني كما تقبلتها من عبدك داؤد»، و إن كان خارج الصلاة قال كل ما أثر من ذلك اهـ و أقره في الحلية و البحر و النهر وغيرها.
(الفتاوی شامیہ: جلد 2، صفحہ 107)
———————
واللہ اعلم بالصواب
24اکتوبر2022
29ربیع الاول1444

اپنا تبصرہ بھیجیں