شناختی کارڈ میں عمر کم لکھوانا

فتویٰ نمبر:4050

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

محترم جناب مفتیان کرام!

ﻗﺮﺁﻥ ﻭﺳﻨﺖ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ذیل ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺑﺎﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺱ ﻓﺘﻮﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﺤﺮﯾﺮﯼ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻋﻨﺎﯾﺖ ﻓﺮﻣﺎﺩﯾﮟ۔

ﺁﺝ ﮐﻞ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻨﺎﺧﺘﯽ ﮐﺎﺭﮈ ﻣﯿﮟ 5 ﺳﺎﻝ ﺳﮯ لے کر 10 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﯽ ﻋﻤﺮ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﮐﻢ ﻟﮑﮭﻮﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﺮﮐﮯ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻧﻮﮐﺮﯾﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﻢ ﻋﻤﺮ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯﺷﺎﺩﯾﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔

ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯿﺎ ﺳﺰﺍ ﺍﻭﺭ ﻋذاب ﮨﮯ؟

اس طرح ﺩﮬﻮﮐﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﻧﻮﮐﺮﯾﺎﮞ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﯽ ﯾﮧ ﻧﻮﮐﺮﯾﺎﮞ ﺷﺮﻋﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ جائز ، ﺩﺭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎئے ﮔﯽ؟

اس طرح ﺩﮬﻮﮐﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﯾﮧ ﻟﻮﮒ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﻢ ﻋﻤﺮ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺷﺎﺩﯾﺎﮞ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﯽ ﯾﮧ ﺷﺎﺩﯾﺎﮞ ﺷﺮﻋﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ جائز، ﺩﺭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﺳﻤﺠﮭﯽ ﺟﺎﮰ ﮔﯽ؟

ﺟﺰﺍﻙ ﺍﻟﻠﻪُ

والسلام

سائل کا نام:ﻓﻀﻞﺭﺑﯽ

پتا: سائیٹ ﻣﯿﭩﺮﻭﻭﻝ ﮐﺮﺍﭼﯽ

الجواب حامداو مصليا

کسی بھی شخص کا اپنی اصل عمر کے بجائے کم یا زیادہ عمر لکھنا جھوٹ اور دھوکے پر مبنی ہے۔ جو کہ ناجائز و حرام ہے۔

واضح رہے کہ جان بوجھ کر تاریخِ پیدائش کے غلط اندراج سے بچنا بہت ضروری ہے ورنہ جب کیسی موقع پر تاریخ پیدائش لکھنے کی ضرورت ہوگی تو جھوٹ اور دھوکا دینا لازم آئے گا۔ احادیث مبارکہ سے جھوٹ بولنے اور دھوکے دینے کی ممانعت بالکل واضح ہے اور جھوٹ اوردھوکے کے مرتکب شخص کے لیے سخت وعید ہے۔

لیکن اگر توریہ کرتے ہوئے عمر کم لکھوائی اور نیت دھوکہ دہی کہ نہ تھی۔ مثلاً کسی کی عمر چالیس سال ہے اور وہ لکھتا تیس سال ہے۔ تو عدد اقل عدد اکثر کی نفی نہیں کرتا، اس قاعدے کے مطابق وہ تیس سال کا تو ہے ہی اور وہ یہ بھی نہیں کہ رہا کہ میں چالیس سال کا نہیں ہوں تو یہ جھوٹ نہیں ہوگا۔

اور جہاں تک بات ہے جھوٹ بول کر نوکری حاصل کرنے کی یا شادی کرنے کی تو یہ بھی جھوٹ و فریب ہی ہے اس کا تو گناہ ہوگا مگر نوکری اور شادی بالکل جائز و حلال ہے کیونکہ نوکری سے حاصل ہونے والی تنخواہ محنت اور ڈیوٹی کا عوض ہے۔

(مستفاد از: فتاوی قاسمیہ/ فتویٰ جامعہ بنوری ٹاؤن فتویٰ نمبر:144003200237)

عن أبی هريرة عن النبی ﷺقال: آية المنافق ثلاث: إذاحدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان.

(صحیح البخاری باب علامة المنافق ۱/ ۱٠)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےروایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بولے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف کرے، جب امین بنایا جائے توخیانت کرے۔

عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبي ﷺ قال: لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به. (صحیح البخاری، كتاب الحيل ۱٠۳٠/۲)

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکا باز کےپاس ایک جھنڈا ہوگا جس سے وہ پہچاناجائے گا۔

والاجرة إنما تكون فى مقابلة العمل.

(شامى٣/ ١٥٤)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ١ رجب ١٤٤٠

عیسوی تاریخ: ٩ مارچ ٢٠١٩

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں