سونے کے بدلے سونا لینا

سوال: السلام علیکم
مجھے ایک مسئلے کے متعلق ارجنٹ وضاحت درکار ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ میرے پاس تقریبا سات ماشے کی گولڈ کی چین تھی جو کہ ٹوٹ گئی ہے ۔
اب میں اس چین سے دوسری نئی چین بنوانا چاہتی ہوں ۔ یعنی اس ٹوٹی چین کے بدلے نئی تیار چین ۔
اس کا صحیح طریقہ کار کیا ہوگا کیونکہ میں زیادہ رقم نہیں لگانا چاہتی ۔
یہ چونکہ سونے کے بدلے سونا لینا ہے ۔ مجھے سود کا احتمال لگ رہا ہے۔آپ بتائیے کہ ان طریقوں میں سود ہوگا یا نہیں ۔
1) طریقہ یہ ہے کہ میں سات ماشے کی ٹوٹی چین کے بدلے اتنے ہی وزن کی تیار سات ماشے کی چین لوں اور ”بنائی“رقم کی صورت مزید دے دوں جتنی بھی بنے ۔

2) طریقہ یہ ہے سات ماشے کی ٹوٹی چین کے بدلے نئی تیار چین لوں جس کا سات ماشے سے وزن کم ہوگا مثلا:5 ماشے کی چین بنوا کر باقی دو ماشے بطور بنائی دے دوں. گویا دونوں(وزن اور بنائی) ملکر سات ماشے ٹوٹی چین کا بدل ہوجائیں گے ۔۔ میں رقم بالکل نہیں لگاؤں گی ۔

کیا یہ دونوں صورتیں ٹھیک ہیں ؟
اگر ٹھیک نہیں ہیں تو جائز صورت بتا دیں ۔جس میں رقم نہ لگانی پڑے ۔یا بہت کم لگانی پڑے۔
الجواب باسم ملھم الصواب:
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال میں ذکر کردہ دونوں ہی صورتیں شرعا درست نہیں ؛کیونکہ سونے کی سونے/چاندی کی چاندی کے بدلے خرید و فروخت میں یہ ضروری ہے کہ دونوں وزن میں برابر ہوں چاہے ایک طرف ڈھلا ہو اور دوسری طرف خام۔ نیز یہ بھی ضروری ہے ہے کہ سودا نقد یعنی ہاتھ در ہاتھ ہو ۔جب کہ مذکورہ دونوں صورتوں میں یہ شرائط نہیں پائی جارہی لہذا وہ دونوں صورتیں اختیار نہ کی جائیں ۔البتہ یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ آپ اپنی چین سنار کو بیچ دیں اور اسی سنار سے ان پیسوں سے نئی چین لے لیں۔

حوالہ جات :
1: حدیث:
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه مرفوعاً: «لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثِلْاً بمثل، ولا تُشِفُّوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا الوَرِقَ بالوَرِقِ إلا مثلا بمثل، ولا تُشفوا بعضها على بعض، ولا تبيعوا منها غائبا بناجز»۔ وفي لفظ «إلا يدا بيد»۔ وفي لفظ «إلا وزنا بوزن، مثلا بمثل، سواء بسواء»۔
ترجمہ:ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سونا سونے کے بدلے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ ہی ان میں سے ایک کا دوسرے پر اضافہ نہ کرو اور چاندی کے بدلے چاندی مت بیچو مگر برابر برابر نیز ان میں سے کسی کو نقد کے بدلے ادھار نہ بیچو“۔ دوسری روایت کے الفاظ ہیں: ہاتھ در ہاتھ (نقد ہی بیچو)۔ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں: ہم وزن، ہم مثل اور برابر برابر۔
[صحيح] [متفق عليه. والرواية الثانية رواها مسلم. والرواية الثالثة رواها مسلم]

2: قال: فإن باع فضة بفضة أو ذهبا بذهب لا يجوز إلا مثلا بمثل وإن اختلفا في الجودة والصياغة۔۔۔ولا بد من قبض العوضين قبل الافتراق۔(الهداية،كتاب الصرف:3/111، رحمانيه)

3: وقيد بالنقدين؛ لأنه لو باع فضة بفلوس فإنه يشترط قبض أحد البدلين قبل الافتراق لا قبضهما۔
(ردالمحتارعلی الدرالمختار،كتاب البيوع،باب : 7/522، دارالكتب العلمية بيروت)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
24 دسمبر 2022ء
30جمادی الاولی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں