سورہ ہود کا خلاصہ

خلاصہ مضامین
اس سورت کاخلاصہ دوباتیں ہیں:
1۔ ایک تو یہ صحابہ کرام نے فرمائش کی تھی کہ کوئی مفصل واقعہ بیان کیاجائےدوسری طرف تسلی کاسامان کرنابھی مقصود تھا، اس لیے یہ سورت نازل ہوئی ۔
بعض روایات کے مطابق یہ سورت مشرکین مکہ کے سوال کاجواب ہے ۔{لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ} [يوسف: 7]یہود نے مشرکین مکہ سے کہاتھا کہ تم حضرت محمدﷺ سے یہ پوچھو کہ حضرت یعقوب علیہ السلام تو فلسطین کے باشندے تھے تو بنی اسرائیل مصرکیسے جاپہنچے؟
مشرکین اور یہود یہ سمجھ رہے تھے کہ آپﷺ پڑھے لکھے نہیں ہیں اس لیے آپﷺ کو اس کاجواب معلوم نہیں ہوگا اور اس طرح آپ کی حقیقت لوگوں پر واضح ہوجائے گی۔لیکن اللہ تعالی نے آپﷺ پر سورہ یوسف نازل فرمائی جس میں پورا قصہ بھی بیان ہوا اور بتایا گیا کہ کس طرح حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے مصرکے بیوپاری کے ہاتھ بیچ ڈالا اور وہ وہاں پہنچ کر بادشاہ کے مقرب بن گئے اورآخر میں خاندان بنی اسرائیل کو یہاں بلالیا۔ اس طرح دشمنوں کامنہ بند ہوگیا اور آپﷺ کے نبی برحق ہونے کی ایک اور دلیل ان پر آشکار ہوگئی۔
تفسير الألوسي = روح المعاني (6/ 362)
روي عن سعد بن أبي وقاص أنه أنزل القرآن على رسول الله عليه الصلاة والسلام فتلاه على أصحابه زمانا فقالوا: يا رسول الله لو قصصت علينا فنزلت،
وقيل: هو تسلية الرسول صلى الله تعالى عليه وسلم عما يفعله به قومه بما فعلت إخوة يوسف عليه السلام به،
وقيل: إن اليهود سألوه صلى الله تعالى عليه وسلم أن يحدثهم بأمر يعقوب وولده وشأن يوسف وما انتهى إليه فنزلت،
وقيل: إن كفار مكة أمرتهم اليهود أن يسألوا رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم عن السبب الذي أحل بني إسرائيل بمصر فسألوه فنزلت
ويبعد القولين الأخيرين فيما زعموا ماأخرجه البيهقي في الدلائل من طريق الكلبي عن أبي صالح عن ابن عباس أن حبرا من اليهود دخل على رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم فوافقه وهو يقرأ سورة يوسف فقال: يا محمد من علمكها؟ قال: الله علمنيها فعجب الحبر لما سمع منه فرجع إلى اليهود فقال لهم: والله إن محمدا ليقرأ القرآن كما أنزل في التوراة فانطلق بنفر منهم حتى دخلوا عليه فعرفوه بالصفة ونظروا إلى خاتم النبوة بين كتفيه فجعلوا يستمعون إلى قراءة سورة يوسف فتعجبوا وأسلموا عند ذلك،وفي القلب من صحة الخبر ما فيه،
2 ۔اس سورت میں اس وقت کے مظلوم مسلمانوں کےلیے بڑی ڈھارس ہے کہ یوسف علیہ السلام نے جس طرح تکلیفوں کے دشوار گزار پہاڑ سر کیے لیکن بالآخر فتح انہی کامقدر بنی اسی طرح مسلمان گو اس وقت تکالیف اور امتحانات سے گزررہے ہیں لیکن بالآخر فتح مسلمانوں کاہی مقدر ہوگی۔
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں