سورۃیونس کا مرکزی موضوع اور خلاصہ مضامین

مرکزی موضوع:
اس سورت کامرکزی موضوع دعوت الی اللہ ،مخالفین کو فہمائش اور تنبیہ کرنا ہے۔
خلاصہ مضامین
مکہ مکرمہ میں سب سے اہم مسئلہ اسلام کے بنیادی عقائد کو ثابت کرنا تھا اس لیے اکثر مکی سورتوں میں بنیادی زور توحید ،رسالت اور آخرت کے مضامین پر دیاگیا ہے،اس سورت کے بھی مرکزی موضوعات یہی ہیں۔
دلائل کا انداز وہی ہے جو سورہ انعام میں گزرا یعنی توحید کی دلیل ربوبیت، علم و قدرت کے دلائل ،دلیل فطرت اور تاریخی دلائل اس میں موجود ہیں۔
قرآن کی حقانیت کے دلائل دیے گئے ہیں کہ اگر یہ انسان کی لکھی ہوئی کتاب ہے تو اس جیسی کتاب تم بناکر کیوں نہیں لاسکتے؟{أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ} [يونس: 38]
قرآن کی صفات بیان کی گئی ہیں کہ قرآن نصیحت وموعظت اور دلوں کی بیماریوں کے لیے شفا ہے۔اس پر تو دنیاکو بجائے اعتراض کے خوشیاں منانی چاہیے کہ اللہ تعالی نے کیسی عظیم کتاب انسانیت کے لیے نازل فرمائی۔{يَاأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ (57) قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ} [يونس: 57، 58]
اس کے ساتھ اسلام پر مشرکینِ عرب کے اعتراضات کےجواب دیےگئے ہیں اور ان کےغلط طرز عمل کی مذمت کی گئی ہے اور انہیں تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر انہوں نے اپنی ضد جاری رکھی تودنیا اور آخرت دونوں میں ان پر اللہ تعالی کی طرف سے عذاب آسکتا ہے۔
اسی سلسلہ میں پچھلے انبیائے کرام میں سے حضرت موسی علیہ السلام کی مخالفت کے نتیجے میں فرعون کے غرق ہونے کا واقعہ تفصیل کے ساتھ اور حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام کے واقعات اختصار کے ساتھ بیان فرمائے گئے ہیں یعنی کل تین واقعات بیان ہوئے ہیں ۔ان میں کافروں کے لیے تویہ سبق ہے کہ انہوں نےپیغمبر کی مخالفت میں جو رویہ اختیار کیا ہوا ہے اس کے نتیجے میں ان کا انجام بھی ایسا ہی ہوسکتا ہے۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم او رمسلمانوں کے لیے یہ تسلی کا سامان بھی ہے کہ ان ساری مخالفتوں کے باوجود آخری انجام ان شاءاللہ انہی کے حق میں ہوگا۔
سورت میں اولیاء اللہ کی صفات بھی بیان کی گئی ہیں کہ وہ کامل ایمان اور متقی صفت شخصیات ہوتے ہیں، دنیا میں بھی خوابوں کے ذریعے انہیں بشارتیں دیدی جاتی ہیں اور آخرت میں بھی انہیں کوئی خوف وغم لاحق نہ ہوگا۔{أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (62) الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ (63) لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ} [يونس: 62 – 64]

اپنا تبصرہ بھیجیں