سورۃ الاعراف میں موسیقی سے ممانعت کا حکم

موسیقی
کچھ آزاد خیال لوگوں کا کہنا ہے کہ آلات موسیقی کا استعمال جائز ہے ۔ دلیل یہ دیتے ہیں کہ قرآن کریم نے اسے حرام نہیں کہا۔ سورہ اعراف آیت{قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ } [الأعراف: 33]سے ان کے اس خیال کی زبردست تردیدہوتی ہے۔
آیت میں اللہ تعالی نے کھلی اور چھپی ، دونوں طرح کی بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے، کھلی بے حیائی کا مطلب :جس کا بےحیائی ہونا ظاہر ہو، ہرایک اسے بےحیائی سمجھتا ہو۔چھپی بےحیائی کامطلب :ایسے کام کرنا جو بےحیائی کی طرف راغب کرنے والے ہوں۔
آلات موسیقی ،موج مستی اور لہوولعب کے لیے وضع کیے گئے ہیں۔ان کی تاثیر بلکہ نحوست یہ ہے کہ دلوں میں مستی اوربے حیائی کےجذبات پروان چڑھاتے ہیں،مخرب اخلاق حرکات کی تحریک پیداکرتے ہیں،اس طرح خود قرآن سےآلات موسیقی کا حرام ہونا ثابت ہوتاہے۔
یہ تو ایک آیت ہے ،قرآن کریم کی اور بھی متعدد آیات سے آلات موسیقی کی قباحت معلوم ہوتی ہے۔دیکھیے: سورہ لقمان، آیت 6،سورہ بنی اسرائیل، آیت64،سورہ نجم ، آیت59۔61، اس کے علاوہ بتیس سے زائد احادیث ہیں جن سے ان کا حرام ہونا معلوم ہوتا ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو اس سے محفوظ فرمائے۔آمین
( از گلدستہ قرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں