سورۃ التوبۃ میں ذکر کردہ منافقین کی نشانیاں

پہلے یہ بات یاد رکھیں کہ آپ ﷺ کے زمانے میں منافقین تھے اور ہرزمانے میں منافق ہوتے ہیں لیکن منافقین کی جو نشانیاں یہاں بیان کی گئی ہیں وہ ہم کسی مسلمان پر فٹ کرکے اسےحقیقی منافق نہیں کہہ سکتے،رسول اللہﷺ کے زمانے میں تو وحی سے تعیین ہوگئی تھی کہ یہ منافق ہیں لیکن آپ ﷺ کے بعد کسی کے بارے میں وحی نازل نہیں ہوگی اس لیے یہ تو کہاجاسکتا ہے کہ فلاں کے اندر منافقت کی نشانیاں پائی جاتی ہیں یاوہ عملی منافق ہے لیکن اس کی وجہ سے اسےحقیقی یااعتقادی منافق کہنا جائز نہیں۔
دوسری بات یہ سمجھ لیں کہ غزوہ تبوک میں لوگوں کی یہ قسمیں سامنے آئی تھیں:
1۔ مہاجرین( وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا) [التوبة: 100]
2۔وہ انصار جو فورا ساتھ ہوگئے۔(ایضا)
3۔ وہ انصار جو شروع میں ڈگمگائے لیکن پھر اللہ کی رحمت ان کی طرف متوجہ ہوئی اور وہ ساتھ ہوگئے۔(يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ)(التوبة: 38)
ان تینوں قسموں کاذکر اس آیت میں ایک ساتھ آیاہے:( لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ) ( التوبة: 117)
4۔وہ سات صحابہ جو سستی کی وجہ سے شریک نہ ہوسکے لیکن انہوں نے ندامت ہوتے ہی خود کو ستونوں سے باندھ دیا۔واپسی پر اللہ تعالی نے ان کی توبہ قبول فرمائی۔( وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ)( التوبة: 102)
5۔ وہ تین صحابہ جو سستی کی وجہ سے نہ جاسکے لیکن ستونوں سے خود کو نہ باندھا بلکہ آپ ﷺ کی آمد کے منتظر رہے۔ان کی توبہ پچاس دن بعد قبول ہوئی۔( وَآخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ) ( التوبة: 106) (وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا)( التوبة: 118)
6۔ ضعیف اور مریض یا خستہ حال مسلمان جن کے پاس جانے کی سواری نہ تھے جبکہ وہ دل سے جانے کے لیے مکمل تیار تھے۔ظاہر ہے ان کامؤاخذہ نہیں ہے۔( لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَى وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ) ( التوبة: 91)
7۔شہری منافق جو سستی کی وجہ سے نہ گئے اور بہانے بناکر رخصت مانگ لی اور اپنی نجی مجالس میں آپﷺاور صحابہ کرام پر طرح طرح کے اعتراضات بھی کرتے رہے۔( لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَاتَّبَعُوكَ وَلَكِنْ بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ الشُّقَّةُ) (التوبة: 42) ( إِنَّمَا يَسْتَأْذِنُكَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَارْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ)( التوبة: 45)
8۔ دیہاتی منافقوں کی دوقسمیں بیان ہوئیں :ایک وہ جو سستی کی وجہ سے نہ گئے اور رخصت لے لی۔دوسری وہ قسم جنہوں نے رخصت لینابھی گوارا نہ کی۔( وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ) (التوبة: 90)
9۔وہ شہری اور دیہاتی منافق ، جن کے نفاق کو آپ ﷺ بھی نہ پہچان پائے۔( وَمِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَمِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ)( التوبة: 101)
ان دونوں امور کو مدنظر رکھتے ہوئے اب منافقین کی نشانیاں ملاحظہ کریں:
1۔یہ کمزور عقیدے کے حامل ، مختلف شکوک وشبہات کاشکار رہتے ہیں۔(فَهُمْ فِي رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ )( التوبة: 45)
2۔مسلمانوں کےڈر سے اسلام کااظہار کرتے ہیں ورنہ حقیقت میں دل سے کافر ہی ہوتے ہیں۔ان کو بھاگنے کی محفوظ جگہ ملے توکب کے بے دین ہوجائیں ۔{ لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَأً أَوْ مَغَارَاتٍ أَوْ مُدَّخَلًا لَوَلَّوْا إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ } [التوبة: 57]
3۔استطاعت اور قدرت کے باوجود جہاد سے جی چراتے ہیں۔عورتوں کے ساتھ بیٹھے رہنا انہیں پسند ہے۔ ( اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَكُنْ مَعَ الْقَاعِدِينَ ) ( التوبة: 86)
4۔جہاد کی تیاری ہی نہیں کرتے۔اگر واقعی میں کوئی عذر ہوتا توکم ازکم جہاد کی تیاریوں میں تو حصہ لیتے۔( وَلَوْ أَرَادُوا الْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا لَهُ عُدَّةً)
5۔خرچ کرنے میں بخل سے کام لیتے ہیں۔صدقات کو ٹیکس کی طرح بوجھ سمجھتے ہیں اور نہایت بے دلی سے صدقات دیتے ہیں۔ ( وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ) ( التوبة: 54)
6۔نماز وں میں سستی کرتے ہیں۔( وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَى )( التوبة: 54)
7۔یہ مطلب پرست ہوتے ہیں ، اگر انہیں مال زیادہ دیاجائے توخوش رہتے ہیں ، مال نہ دیا جائے توناراض ہوجاتے ہیں۔(فَإِنْ أُعْطُوا مِنْهَا رَضُوا وَإِنْ لَمْ يُعْطَوْا مِنْهَا إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ) (التوبة: 58)
8۔رسول اللہ ﷺ اور مسلمانوں کو ،ان کے لیڈرز کو بے وقوف اور خود کو عقل مند سمجھتے ہیں۔ ( وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ)
9۔برائی پھیلاتے ہیں اور نیکیوں سے روکتے ہیں۔(يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ) (التوبة: 67)
10۔جب اسلامی فوجیں جہاد کے لیے نکلتی ہیں تو یہ مختلف طرح کے تبصرے کرتے ہیں کہ دیکھو طاقت تو ہے نہیں اور جہاد کے لیے نکلے ہیں ، یہ اپنی موت کو دعوت دے رہے ہیں۔اگر مسلمانوں کو شکست ہو تو یہ بڑی خوشیاں مناتے ہیں۔{ وَإِنْ تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُوا قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ وَيَتَوَلَّوْا وَهُمْ فَرِحُونَ} [التوبة: 50]
11۔جب مسلمان فوجیں صحیح سلامت واپس آتی ہیں تو مختلف حیلے بہانے تراشتے ہیں۔جھوٹی قسمیں کھاکر یقین دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔بعض نے تو یہ بہانہ بھی بنایا کہ ہمیں عیسائیوں کے ساتھ ہونے والی لڑائی میں ساتھ نہ لے جائیں اس لیے کہ رومی عورتیں بہت خوب صورت ہوتی ہیں ہمیں خوف ہے کہ کہیں ان کے فتنے میں مبتلا نہ ہوجائیں۔{وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ ائْذَنْ لِي وَلَا تَفْتِنِّي} [التوبة: 49]
12۔دشمن کے آلۂ کار بن جاتے ہیں اورقاتلانہ حملوں میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔(وَلَقَدْ قَالُوا كَلِمَةَ الْكُفْرِ وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَهَمُّوا بِمَا لَمْ يَنَالُوا)
13۔سفر قریب کا ہو اور مال غنیمت ملنے کے امکانات زیادہ ہوں تو جنگ میں شریک ہوتے ہیں ، سفر دور کا ہو یا دشمن زیادہ طاقت ور ہو تو شریک نہیں ہوتے۔( لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيبًا وَسَفَرًا قَاصِدًا لَاتَّبَعُوكَ)(التوبة: 42)
14۔جہاد میں شریک ہوتے بھی ہیں تو وہاں بھی لڑائی جھگڑا کرتے اور فتنہ وفساد پھیلانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔( لَوْ خَرَجُوا فِيكُمْ مَا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ) ( التوبة: 47)
15۔انہیں کلام اللہ سے چڑ ہوتی تھی جب بھی کوئی نئی آیت نازل ہوتی تو کسی طرح نظریں بچاکر وہاں سے نکلنے کی کوشش کرتے۔(وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ نَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُمْ مِنْ أَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوا ) ( التوبة: 127)
16۔مالدار مخلص مسلمان اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں تو انہیں ریاکاری کا طعنہ دیتے ہیں اور اگر غریب مسلمان خرچ کریں تو یہ طعنہ دیتے ہیں کہ گھر میں کھانے کو نہیں اور چلے خیرات کرنے۔( الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ)
17۔منافقین میں دیہات کے منافقین کا رویہ زیادہ سخت ہوتا ہے۔{ الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَنِفَاقًا وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا حُدُودَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ)
18۔بعض ان منافقین کا بھی ذکر کیاگیا ہے جنہوں نے آپﷺ سے مال میں اضافے کی دعا یہ کہہ کرکروائی کہ اگر اللہ تعالی مجھے مال دار کردیا تو میں صدقہ خیرات خوب کروں گا اور نیک بن جاؤں گا۔لیکن جب اس کے حق میں نبی کریم ﷺ کی دعا قبول ہوئی تو اس نے صدقہ دینے سے انکار کردیا۔ (وَمِنْهُمْ مَنْ عَاهَدَ اللَّهَ لَئِنْ آتَانَا مِنْ فَضْلِهِ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ الصَّالِحِينَ )( التوبة: 75)
19۔بعض ان منافقین کا بھی ذکر کیاگیا ہے جنہوں مسجد کے نام سے ایک جگہ بنائی تھی اس میں یہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے مشورے کرتے تھےاور مسلمانوں کے خلاف ہتھیار چھپارکھے تھے جسے موقع پر استعمال ہونا تھا۔وحی کے ذریعے ان کاپول کھلا تو اس جگہ کو گرادیاگیا۔{وَالَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَكُفْرًا وَتَفْرِيقًا بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًا لِمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا الْحُسْنَى وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ (107) لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًا لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ (108) أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَمْ مَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (109) لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَنْ تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حکیم )

اپنا تبصرہ بھیجیں