ویزے کے حصول کے لیے غلط بیانی

سوال:  سوال یہ کہ اگر ہسبینڈ (شوہر) باہر ہو اور اپنے ویزے پر مطلب اپنی بیوی کو کسی اور کی بیوی بنا کر کاغذات میں باہر بلانا چاہے تو کیا یہ جائز ہے؟

الجواب باسم ملہم الصواب

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مذکورہ بالا طریقے سے اپنی بیوی کے ویزے کا انتظام کرنے میں تین قباحتیں لازم آتی ہیں:

۱۔ جھوٹ

۲۔ دھوکا

۳۔ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی۔

تینوں امور قرآن و سنٹ کی روشنی میں سخت ناجائز و حرام ہیں۔ لہذا اس طریقے سے اپنی بیوی کو اپنے پاس بلانا قانونا اور شرعا جرم ہے۔ اس سے بچنا ضروری ہے۔ اگر کوئی اضطراری حالت ہو تو صرف اس وقت گنجائش ہوگی۔

آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے:

“آية المنافق ثلاث وإن صام وصلى وزعم أنه مسلم: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان”. (۱)

ترجمہ: منافق کی تین نشانیاں ہیں، اگرچہ وہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے: ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔

نیز آپ ﷺ نے فرمایا:

يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب”. (۲)

ترجمہ: مؤمن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔

• (۱) صحیح المسلم، رقم الحدیث ۵۹

• (۲) مسند احمد، رقم الحدیث ۲۲۱۸۰

فقط۔ واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں