واش روم میں ننگے سر جانے کا حکم

سوال :تبلیغی جماعت میں سہ روزہ کے لئے گئی تھی ، انہوں نے ایک مسئلہ بتایا تھا کہ سر ڈھانکے بغیر واش روم میں جائیں تو سر میں درد ہوتا ہے یا جنات چمٹ جاتے ہیں ۔
کیا یہ بات صحیح ہے ؟

الجواب باسم ملھم الصواب
احادیثِ مبارکہ سے اتنی بات تو ثابت ہوتی ہے کہ بیت الخلاء میں سر ڈھانپ کر جانا چاہیے، البتہ سر نہ ڈھانپنے کی وجہ سے جنات کا چمٹ جانا یا سر میں درد ہونا اس کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق انسان کا پاکی، ناپاکی کا خیال نہ رکھنے اور مسنون دعاؤن کا اہتمام نہ کرنے کی وجہ سے ممکن ہے
حوالہ جات :

1 ‏‏‏‏‏‏۔عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَقُلْ:‏‏‏‏ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ

(ابو داؤد كتاب الطهارة باب ما يقول الرجل إذا دخل الخلاء الرقم 6)

ترجمه :
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں ، کہ آپ نے فرمایا :’’ یہ بیت الخلاء جنوں اور شیطانوں کے آنے جانے کی جگہیں ہیں ، لہذا تم میں سے جب کوئی بیت الخلاء جانا چاہے تو یہ کلمات کہہ لیا کرے : ( أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ) ’’ میں خبیث جنوں اور جنیوں ( کے شر ) سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ۔‘‘

2: عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ (صل الله عليه وسلم) إذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ غَطَّى رَأسَهُ

(سنن الكبرى بيهقى كتاب الطهارت باب تغطية الرأس عند دخول الخلاء والاعتماد على الرجل اليسرى إذا قعد إن صح الخبر فيه الرقم : 455 )

ترجمه :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : نبی صل اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنے سرکو ڈھانپ لیتے۔

3 : ويستحب له عند الدخول في الخلاء أن يقول اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث ويقدم رجله اليسرى و عند الخروج یقدم الیمنی و کذا في التبيين ۰

(فتاوى هنديه كتاب الطهارة باب النجاسة وأحكامها فصل الاستنجاء على خمسة أوجه : 1/56)

4 : جب پاخانہ پیشاب کو جاوے تو پاخانہ کے دروازے سے باہر بسم اللہ کہے اور یہ دعا پڑھے الهم اني أعوذ بك من الخبث والخبائث. اور ننگھے سر نا جاوے –

(بہشتی زیور 72 مسئلہ نمبر : 13)

واللہ اعلم الصواب

12 ربیع الاول 1444
9 اکتوبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں