زکوۃ کن لوگوں کو دی جائے

سوال: زکوۃ کتنی انکم والے بندے کو دی جائے ؟ مثلا اگر کوئی جاب کرتا ہے تو کیا اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں ؟

فتویٰ نمبر:167

الجواب حامداومصلیا

واضح رہےکہ شرعاًمستحقِ زکٰوۃوہ مسلمان ہے جس کی ملکیت میں قرضہ کی رقم منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی(52.5)مساوی(613,35) گرام یا اس کی مالیت کے برابر نقد رقم یا اتنی ہی مالیت کا مالِ تجارت یا اتنی ہی مالیت کا فالتو سامان مثلاََٹی وی،وی سی آر وغیرہ نہ ہو،اسی طرح کچھ سونا،کچھ چاندی کچھ مالِ تجارت اور کچھ فالتو سامان کہ جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر نہ ہو ،اوروہ شخص سید یعنی ہاشمی نہ ہو،البتہ اگر کسی کے صرف پاس ٹی وی ہے یا مذکورہ بالا چیزوں میں سے بھی کوئی چیز ہے لیکن وہ سب ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی نہیں ہےتو فی نفسہ انکو زکوۃ دینے سے زکوۃ تو ادا ہوجائے گی،تاہم بہتر یہ ہے کہ پہلے وہ لوگ فالتو اشیاء بیچ کر اپنےاخراجات پورے کریں،نیززکوٰۃ کی رقم مستحق شخص کو مالک وقابض بناکردینا ضروری ہے،اس کے بغیر شرعاًزکوٰۃ اد نہیں ہوتی۔

===============
الفتاوى الهندية – (1 / 187)
(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة فلا يخرجه عن الفقير ملك نصب كثيرة غير نامية إذا كانت مستغرقة بالحاجة كذا في فتح القدير. التصدق على الفقير العالم أفضل من التصدق على الجاهل كذا في الزاهدي.
===============
البحر الرائق شرح كنز الدقائق – (2 / 217)
وقيد بالتمليك احترازا عن الإباحة؛ ولهذا ذكر الولوالجي وغيره أنه لو عال يتيما فجعل يكسوه ويطعمه وجعله من زكاة ماله فالكسوة تجوز لوجود ركنه، وهو التمليك، وأما الإطعام إن دفع الطعام إليه بيده يجوز أيضا لهذه العلة، وإن كان لم يدفع إليه، ويأكل اليتيم لم يجز لانعدام الركن، وهو التمليك
===============
واللہ تعالی اعلم بالصواب

 

اپنا تبصرہ بھیجیں