زیورات میں لگے اسٹون پر زکوۃ کا حکم

سوال : زکوۃ کے متعلق پوچھنا ہے کہ جب ہم زکوۃ نکالتے ہیں تو ہم قمیت کا اندازا لگاتے ہیں، میرے پاس زیورات کی ساری رسیدی ہیں جس میں زیورات کے ریٹ اور کیریٹ کا ذکر ہے، تو اسی حساب سے ہی زکوۃ نکالوں گی مگر پوچھنا یہ ہے کہ ان زیورات کے اوپر اسٹون بھی لگے ہوتے ہیں اور جب وزن کیا جاتا ہے تو اس کے اسٹون سمیت ہی وزن ہوتا ہے- سوال یہ ہے کہ اسٹون کی زکوۃ ہوگی یا نہیں، اگر نہیں ہوگی تو اس کا طریقہ کیا ہوگا ، کس طرح سے زکوۃ ادا کی جاۓ گی؟؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ کسی بھی طرح کے اسٹون ( پتھر ) یا نگینے پر زکوۃ نہیں ہے جب تک کہ انھیں تجارت کی غرض سے نہ خریدا گیا ہو-
لہذا صورت مسئولہ میں صرف زیورات کی ہی زکوۃ ادا کرنی ہوگی اسٹون کی نہیں۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ سنار سے وزن کروا کر معلوم کرلیا جائے کہ اس میں سونا کتنا ہے اور پھر اسی حساب سے زکوۃ ادا کردی جائے۔
______________
حوالہ جات :
1 : ولا زكاة في الجواهر، واللآلىء، إلا أن يتملكها بنية التجارة، كسائر العروض.

(نور الإضاح و نجاة الارواح كتاب الزكاة :ما له زكاة فيه :307)

2: لا زكاة في اللآلي و الجواهر كاللؤلو و الياقوت و الزمرد و أمثالها ، درر عن الكافي، و إن ساوت ألـفـاً اتفاقاً، في نسخة الوفاء إلا أن تكون للتجارة، والأصل أن ما عدا الحجرين (أي الذهب والفضة) إنما يزكي بنيه التجارة … و شرط مقارنتها لعقد التجارة و هو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارة أو استقراض و لو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئاً للقنية ناوياً أنه إن وجد ربحاً باعه لا زكاة عليه،

(رد المحتار كتاب الزكاة: 3/194,195)

3 : ( و لا زكاة في الجواهر واللآلي قال في الدر الأصل أن ماعدا الحجرين و السوائم إنما يزكي بنية التجارة عند العقد، فلو نوى التجارة بعد العقد ،أو اشترى شيئاً للقنية ناوياً أنه إن وجد ربحاً باعه، لا زكاة عليه.

(حاشية الطحطاوى كتاب الزكاة: 718)

4 و كذا الجوهر اللؤلؤ والياقوت والبلخش والزمرد و نحوها إذا لم يكن للتجارة.

(فتاوى هنديه: 1/172)

5 :شریعت نے اصولی طور پر معدنیات میں سوائے سونے اور چاندی کے کسی اور چیز میں زکوٰۃ واجب قرار نہیں دی ہے اس اصول کے مطابق ہیرے جواہرات میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے سوائے اس کے کہ اسے تجارتی مقصد کے لیے خریدا گیا ہو-
(جدید فقہی مسائل : 1/140)

6 سوال : کیا زکوٰۃ خالص سونے پر لگائیں یا زیورات جس میں نگ وغیرہ شامل ہوں اس نگ کے وزن کو شامل کرتے ہوئے زکوٰۃ لازم ہوگی-
جواب :سونے میں جو نگ وغیرہ لگاتے ہیں اس پر زکوٰۃ نہیں-

(آپ کے مسائل اور ان کا حل : 5/96 )

7 : سوال : اگر میں کوئی ہیرا یا جواہر اس نیت سے خریدتا ہوں کہ جب مجھے حاجت ہوگی تو اس کو بیچ کر حاجت پوری کر لوں گا کیوں کہ پیسا اور کرنسی کا اعتبار نہیں اور ہیرے جواہر کی قیمت کافی ہوتی ہے تو زکوٰۃ واجب ہوگی کہ نہیں؟
جواب : صورت مسؤلہ میں ہیرے جواہرات چونکہ بغرض تجارت میں خریدے گئے بلکہ حاجت اور ضرورت پوری کرنے کے لئے خریدے گئے ہیں لہذا زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

(فتاوی دار العلوم زکریا : 3/112)

واللہ اعلم بالصواب
30صفر 1444
27 ستمبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں