ایک مشت سے زائد داڑھی کاٹنے کا ثبوت

 دلیل نمبر 1⃣

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو داڑھی کا جو حصہ مٹھی سے زیادہ ہوتا، اسے کاٹ دیتے تھے۔

(صحیح البخاری: ج2 ص875 کتاب اللباس- باب تقلیم الاظفار)

🔍 واضح رہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مٹھی سے زائد داڑھی کے بال کاٹنے کی روایات سنن ابی داود، سنن الدار قطنی، السنن الکبری ، شعب الایمان، مصنف ابن ابی شیبۃ اور کتاب الآثار میں موجود ہیں۔

 دلیل نمبر 2⃣

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی داڑھی کو مٹھی میں پکڑ لیا کرتے تھے، پھر جو مٹھی سے زائد ہوتی تھی اس کو کاٹ دیا کرتے تھے۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ: حدیث نمبر 25992)

یہ حدیث سند کے لحاظ سے صحیح ہے۔

🔍واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مٹھی سے زائد داڑھی کے بال کاٹنے کی مزید روایات مصنف ابن ابی شیبۃ اور طبقات کبری میں موجود ہیں۔

فائدہ نمبر1:

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے چہرے کی طرف سے داڑھی کے اضافی بالوں کو کاٹنا ثابت ہے۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ: حدیث نمبر 25991)

فائدہ نمبر2:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے حج و عمرہ کے موقع پر داڑھی کے لمبے بالوں کو کاٹنا ثابت ہے۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ: حدیث نمبر 25998)

خصوصی نوٹ:

غیر مقلد عالم زبیر علی زئی صاحب نے موطا مالک کی شرح میں ایک مشت سے زائد داڑھی کے کاٹنے کو جائز کہا ہے۔

(دیکھیے: شرح موطا امام مالک: ص605)

خصوصی نوٹ:

اسی غیر مقلد عالم زبیر علی زئی صاحب نے اپنے ماہنامہ ”الحدیث“ میں حضرت ابن عمر ، محمد بن کعب قرظی، ابن جریج، ابراہیم نخعی، قاسم بن محمد بن ابی بکر، حضرت ابو ہریرہ، طاوس اور امام احمد بن حنبل کے آثار کو ذکر کرنے کے بعدلکھا:

“ان آثار سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مشت سے زیادہ داڑھی کاٹنا اور رخساروں کے بال لینا جائز ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں