چوری کئے گئے مال کو واپس کرنا

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:53

 سوال: زید نے دینی زندگی اختیار کرنے سے پہلے  فسق وفجور  کی حالت میں  گینگ کے ساتھ مل کر یا اکیلے عوام  الناس یا حکومتی  املاک کو نقصان  پہنچایا ، یا چوری کی ، اسی طرح  جھگڑے  کئے ، کسی کو مارا یا معذور کیا۔ اب توبہ  کرنے کے بعد جبکہ وہ ان  لوگوں کو پہچانتا نہیں یا جن کو  پہچانتا ہے ان  تک پہنچنا  ممکن نہیں ،ا ن کی تلافی کیا صورت ہے ؟ اور جن کو  پہچانتا ہے کہ میں نے ان کا نقصان کیا یا  چوری کی  ان سے  حقوق معاف کروانے کی کیا صورت ہے؟

الجواب حامداومصلیا

  چوری کرنے والا جن لوگوں کوجانتا ہے  اورا ن لوگوں تک پہنچنا بھی ممکن ہے  تو ان سے معافی مانگنا اور ان سے جو کچھ  چوری کیاہے  اگر وہی  چیز  بعینہ موجودہو تو وہی چیز لوٹانا ضروری ہے  ورنہ اس کی قیمت  لوٹانا ضروری ہے جس کے لیے  ہدیہ کا  عنوان  بھی اختیار کیا جاسکتا ہے  البتہ  اگر وہ چوری کرنے والے کو معاف کردیں اور پیسے  نہ مانگیں تو کوئی حرج نہیں اور جن لوگوں کو وہ جانتا نہیں ، یا جانتا ہے لیکن ان تک پہنچنا ناممکن ہے ان کے چوری  کئے گئے مال  کے بقدر رقم صدقہ کرنا ضروری ہے ۔

دارالافتاء دارالعلوم کراچی

 عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/498329187202998/

اپنا تبصرہ بھیجیں