حقوق مجرد  کی بیع کا حکم

دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:71

حقوق مجرد کی بیع کا کیا حکم ہے ؟

2)  نیز ٹھیے کے پیسے لیناجائز ہے یا نہیں ؟ عرف میں ٹھیے  کی صورت  یہ ہوتی  ہے کہ ایک آدمی  دکان  کھلتا ہے  پھر دن رات  محنت کرکے  اس کو ترقی  دیتا ہے  پھر جب  اس دکان کی شہرت عام  ہوجاتی ہے تو اگر مذکورہ  شخص کو وہ دکان  بیچنا پڑجائے  وہ دکان اورا س کے سرمائے کے ساتھ ساتھ اس کی شہرت  کی بھی قیمت  لگاتا  ہے ۔ مثلا ً اگر دکان  اورا س کا کل سرمایہ  ایک کروڑ کا ہے تو وہ شخص سوا کروڑ  روپے میں اس دکان  کو فروخت کرتا ہے  ۔ یہ بیع جائز ہے یا نہیں  نیز حقوق مجردہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں ؟

الجواب حامداومصلیا ً

 حقوق  مجردہ  (جن  کا تعلق کسی عین سے نہ ہو )  کی بیع کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ حقوق مجردہ  میں سے وہ حقوق جو اصالۃ ً ثابت ہوئے  ہوں  جیسے ( حق  طبع اور حق اشاعت  )  نہ کہ دفع ضرر  کے لیے جیسے ( حق شفعہ)  اور ان کے ساتھ  حال یا مستقبل  میں کوئی مالی منفعت بھی متعلق ہو یعنی اس کے ذریعے  مال ملنے کی امید ہو اورو ہ  حقوق عرف میں مال بھی سمجھے  بھی جانے  لگے ہوں  جیسے حق طباعت وغیرہ تو حکومت سے رجسٹرڈ  کراولینے  کے بعد ان کے ساتھ  عرف میں مال جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے تو ایسے حقوق  کی بیع شرعاً درست ہے ، البتہ  وہ حقوق  جو دفع ضرر کے لیے ثابت ہوئے ہوں  یا ان کے ساتھ  کوئی  مالی  منفعت  متعلق نہ ہو یا عرف  میں ان کو مال نہ سمجھاجاتا ہو تو ایسے  حقو ق  مجردہ کی بیع  شرعاً درست  نہیں ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے  ” بحوث فی قضایا فقہیہ معاصرۃ ” نیز  اردو میں بھی یہ رسالہ  ” بیع الحقوق ” کے نام سے شائع ہوا ہے  

2)  مذکورہ صورت میں  شہرت  کی قیمت   علیحدہ  لگانا جائز نہیں کیونکہ شہرت مال  نہیں ہے  ، البتہ  اگر ٹھیہ کی جگہ غیر قانونی  طور پرحاصل کی گئی ہو تو اس کو بنانے میں جو اخراجات  ہوئے ہوں تو دونوں  فریق باہمی رضامندی  سےا س ٹھیہ  کی جگہ  قانونی  طور پرحاصل کی گئی ہو تو ا س کو بنانے  میں جو اخراجات  ہوئے ہوں  تو دونوں  فریق باہمی رضامندی  سےا س ٹھیہ کی قیمت طے  کرسکتے ہیں اورا س کے ضمن میں زائد قیمت بھی وصول کی جاسکتی ہے۔

لما  فی یحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ ۔ (1/94)

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

اپنا تبصرہ بھیجیں