تعارف سورۃ الشمس

اس سورت کا اصل مقصود نیکیوں کی ترغیب او رمعاصی سے بچاؤ اور تحذیر ہے،اس سورت کی ابتداء میں تکوینی مخلوقات میں سے سات ایسی چیزوں کی قسم کھائی ہے جو سب کی سب اللہ کی قدرت اور وحدانیت کے آثار ہیں،یعنی سورج ،چاند،دن،رات،آسمان،زمین او رنفس انسانی،ان چیزوں کی قسم کھاکر فرمایاہے کہ اگر انسان اپنے رب سے ڈرے اور اپنے نفس کا تزکیہ کرلے تو وہ کامیاب ہوجاتاہے او راگر اس کی تربیت سے غفلت اختیار کرے اور اس کو گندگی میں پڑا رہنے دے تو ناکام ہوجاتا ہے۔اللہ نے انسان کے اندر نیکی اور بدی دونوں کی صلاحیت رکھی ہے،اب یہ انسان پر منحصر ہے کہ وہ کونسی صلاحیت کو بروئے کار لاتا ہے،اس تفصیل کے بعد یہ سورت ہمارے سامنے مثال او رنمونہ کے طور پر قوم ثمود کا قصہ بیان کرتی ہے جس نے اپنے نفس کا تزکیہ نہ کیا ؛بلکہ اسے معاصی کا عادی بنادیا، جس کی وجہ سے وہ ہلاکت کے مستحق ہوگئے۔

(خلاصہ قرآن

اپنا تبصرہ بھیجیں