ربیع الاول کی مبارک باد دینے کا حکم

سوال:کیا ربیع الاول کی مبارک باد دینا ٹھیک ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
سلفِ صالحین حضراتِ صحابہ ،تابعین،تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے اس مہینے کی آمد پر مبارک باد دینا ثابت نہیں،لہذا اس عمل سے اجتناب لازم ہے۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو خوش کرنا مقصود ہے تو پھر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کیا جائے اور ہر اس کام سے بچا جائے جوشریعت کے خلاف ہو۔
————————————————————————————————————
حوالہ جات
1:عن أم المؤمنين أم عبدالله عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه، فهو ردٌّ))؛ رواه البخاري ومسلمٌ، وفي روايةٍ لمسلمٍ: ((من عمل عملًا ليس عليه أمرنا، فهو ردٌّ)).(متفق علیہ)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی بات ایجاد کی، جو اس میں سے نہ ہو، وہ مردود ہے”۔ ایک اور روایت میں ہے: “جو شخص ایسا کام کرے، جس کا حکم ہم نے نہیں دیا، وہ مردود ہے

والله سبحانه وتعالى اعلم
تاريخ 28/9/22
2 ربیع الاول1444

اپنا تبصرہ بھیجیں