سورۃ الانعام میں رسالت کے دلائل

دلائل رسالت
دنیا میں کچھ کافر ایسے بھی ہیں جو وجود خداوندی کے قائل ہیں، توحید کے بھی قائل ہو جاتے ہیں، لیکن اس کے قائل نہیں ہوتے کہ اﷲ تعالیٰ رسولوں کو بھیجتے ہیں یا بھیجتے ہیں تو انسانوں میں سے بھیجتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انسان کیسے رسول ہوسکتے ہیں؟ جو سب کی طرح کھائے پیے۔ شادیاں کرے۔ ضرورت کی چیزیں خریدنے کے لیے بازاروں میں جائے وہ رسول نہیں ہوسکتے۔ سورۃ الانعام میں عقیدۂ رسالت اور اس حوالے سے مزید سوالات کے تسلی بخش جواب موجود ہیں۔ کچھ دلائل رسالت کے ثبوت پر ہیں کچھ دلائل اس بات کے ہیں کہ انسانوں میں سے ہی رسول ہونا کیوں ضروری ہے۔ جبکہ کچھ دلائل نبی کریم ﷺ کی رسالت کے ہیں اور شبہات کا جواب ہے۔
1۔ انسان کے جسمانی اور مادی فائدوں کے لیے جب اﷲ تعالیٰ نے وسائل و اسباب کا اس قدر وسیع جال بچھا دیا ہے تو کیا انسان کی روحانیت کے لیے اﷲ تعالیٰ نے کوئی نظم قائم نہیں فرمایا ہوگا؟ حالانکہ اصل مطلوب ہی روحانیت اور تعلق مع اﷲ ہے اس لیے اس کا اہتمام تو ظاہری وسائل سے زیادہ ہونا چاہیے۔ سورہ انعام کی ابتدائی آیات اور اس کے علاوہ بھی قرآن کریم کے کئی مقامات سے یہ دلیل اخذ کی گئی ہے۔
2۔ماضی میں ایسی کئی قومیں گزری ہیں جنہوں نے انبیائے کرائم کو جھٹلایا یا ان کا مذاق اڑایا جس کی پاداش میں انہیں نشان عبرت بنا دیا گیا۔ یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ نبوت و رسالت برحق ہے۔ ولقد استھزیٔ برسل من قبلک الخ ، ولقد کذبت رسل من قبلک الخ ولقد ارسلنا الی امم من قبلک فاخذ ناھم بالباساء والضراء الخ
3۔نبوت و رسالت کی ایک دلیل وہ عطائی علوم، وہ پاکیزہ اور مقدس تعلیمات اور وہ واضح دلائل ہیں جو انبیائے کرام کو دیے گئے۔ انبیائے کرام کا اخلاق، ان کی سچائی، امانت داری، طہارت و صفائی ، عدالت و حق گوئی، ساری قوم کے مقابلے میں تن تنہا عزم و یقین کے ساتھ بغیر خوف و خطر کے حق کی دعوت دینا، مناظروں و مباحثوں میں مخالفین پر اعلیٰ عقلی دلائل سے غالب آنا، دعوت و تبلیغ پر کسی طرح کی اجرت و محنت نہ مانگنا، غیب کی سچی خبریں بتانا، وحی آنا، بغیر مخفی یا ظاہری اسباب کے خارق عادت و اقعات کا ظہور پذیر ہونا، یہ سب نبوت و رسالت کے دلائل ہیں۔ جادوگر اور کاہنوں کے علوم میں اور انبیائے کرام کے علوم میں آسمان زمین کا فرق ہے۔ کاہن اور جادوگر پاکیزگی، راست گوئی، بلند اخلاقی سے کوسوں دور ہوتے ہیں، وہ نبوت اور پیغمبری کا دعویٰ بھی نہیں کرتے بلکہ خود کو جادوگر یا کاہن ہی کہلواتے ہیں۔ نیز ان کے جادو کے پیچھے مخفی اسباب کا دخل ہوتا ہے جبکہ معجزہ بغیر کسی سبب مخفی کے وجود پذیر ہوتا ہے۔ اولئک الذین ھدی اﷲ فبھدھم اقتدہ الخ قل تعالوا اتل ما حرم الخ
4۔اﷲ تعالیٰ موجود ہیں اور اس نے انسانوں کو ایک مقصد کے تحت پیدا کیا ہے لیکن وہ مقصد کیا ہے؟ یہ ایسی بات ہے جو ہم خود اﷲ تعالیٰ سے معلوم نہیں کرسکتے۔ اﷲ تعالیٰ کو ہم دیکھ نہیں سکتے، کیونکہ ہماری گناہ گار آنکھوں میں وہ طاقت نہیں کہ اس دنیا میں جیتے جاگتے اس کا دیدار کرسکیں۔ ہمارے آلودہ اعضا میں وہ قوت کہاں کہ ہم خود سے اﷲ تعالیٰ سے اس کا پیغام حاصل کرسکیں۔ اس لیے اﷲ تعالیٰ نے اس کے لیے نبوت کا سلسلہ جاری فرمایا کہ یہ میرے محبوب اور مقدس بندے ہیں گناہوں کی آلودگی سے پاک ہستیاں ہیں ان کے اندر میں نے اپنا پیغام سننے سمجھنے کی مکمل صلاحیت ودیعت کردی ہے۔ ان کی مان کر چلنا ایسا ہے جیسا میری مان کر چلنا اور ان کی مان کر نہ چلنا ایسا ہے جیسے میری مان کر نہ چلنا۔ وان ھذا صراطی مستقیماً فاتبعوہ الخ قل تعالوا اتل ما حرم الخ

اپنا تبصرہ بھیجیں