مشین میں سکے ڈال کر دکان سے حاصل کرنے پرکٹوتی کاحکم

!السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مفتی صاحب میرے دو سوال ہیں : اگر انکے جواب مل جائیں تو ممنون ہوں گا ۔

ایک سوال یہ ہے کہ یہاں انگلینڈ میں بعض دکانوں کے باہر ایک مشین ہوتی ہے جسمیں لوگ اپنے سکے ڈال سکتے ہیں اور وہ مشین ان سکوں کو گنتی ہے اور ایک چٹ دیتی ہے جسمیں لکھا ہوتا ہے کہ کتنے پیسے ڈالے تھے اور اس چٹ کے ذریعے آدمی اس دکان میں جاکر اس  اسکے بدلے میں نوٹ حاصل کرتا ہے مثلا ایک ہزار پینس ( peance 1000 ) کے بدلے میں  دس پونڈ کا نوٹ مل جائے گا ۔ لیکن اس سروس کے لیئے جو کمپنی ان مشینوں کی ذمیدار ہے وہ ایک متعین رقم لے لیتی ہے یعنی %9 ۔ یہ پیسے کل پیسوں سے کاٹے جاتے ہیں ۔ کیا اسکا استعمال شرعا جائز ہے ؟ کمپنی کی ویب سائٹ سے جو تفصیل دی گئی ہے منسلک ہے ۔

دوسرا سوال یہ ہے کہ ایک صاحب نے پہلی زندگی میں بہت گناہ کیے اور مخدرات / چرس وغیرہ بیچتا تھا اس ذریعے سے اس نے بہت پیسے کمائے ۔ اب اس نے اس زندگی سے توبہ کرلی ہے اور ماشاءاللہ نمازی اور نیک ہوگیا ہے ۔ وہ ہم سے پوچھتا ہے کیا جو مال اس نے اس طریقے سے کمایا ہے اسکے لیئے حلال ہے ؟ اس سے فائدہ اٹھانا کیسا ہے ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامدا و مصلیا
۱….. مذکورہ معاملے میں جو مقررہ فیصد کی کٹوتی ہوتی ہے اسے مشین کی اجرت قرار دیا جاسکتا ہے ۔ اور یہ اجرت اگرچہ فیصد کی شکل میں طے ہوتی ہے ، لیکن مفضی الی النزاع ( جھگڑے کا سبب ) نہ ہونے اور فریقین کے اس پر رضامند ہونے کی وجہ سے اس میں شرعا قباحت نہیں ۔ لہذا مذکورہ معاملہ شرعا جائز ہے ۔
مطلب فی اجرۃ الدلال
[ تتمہ ] قال فی التتار خانیہ : وفی الدلال والسمار یجب اجر المثل ، وما تواضعوا علیہ أن فی کل عشرہ دنانیر کذا فذاک حرام علیھم ۔ وفی الحاوی : سئل محمد بن سلمۃ عن اجرۃ السمسار ، فقال : ارجو أنہ لا بأس بہ وان کان فی الاصل فاسدا لکثرۃ التعامل وکثیر من ھذا غیر جائز ، فجوزوہ لحاجۃ الناس الیہ کدخول الحمام و عنہ قال : رایت ابن شجاع بقاطع نساجا ینسج له ثیابا فی کل سنۃ ۔

۲..……. سوال میں صرف چرس کی وضاحت کی گئی ہے ، دیگر مخدرات سے کیا مراد ہے اسکی وضاحت نہیں لہذا دیگر مخدرات کی کمائئ کے متعلق جواب دیگر مخدرات کی وضاحت کے بعد ہی دیا جائے گا تاہم چرس سے حاصل ہونے والی کمائی کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ چرس چونکہ بطور نشہ صرف معصیت ہی میں استعمال ہوتی ہے اور ہماری معلومات کے مطابق اسکا کوئی جائز مصرف موجود نہیں ہے ، نیز حکومت کی طرف سے اسکی کاشت اور تجارت پر پابندی بھی ہے ، اسلیے اسکی تجارت ناجائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی مکروہ تحریمی ہے ، لہذا سوال میں مذکور شخص کا جس قدر مال چرس کی کمائی سے حاصل ہوا ہو ، اسکا صدقہ کرنا اس پر واجب ہے ۔ اور دیگر مخدرات سے حاصل ہونے والی کمائی کا حکم مخدرات کی وضاحت کے بعد دیا جائے گا ۔( مأخذ التبویب : ۸۰۲/ ۷۵ )
الدرالمختار ( ۴۵۴ )
( وصح بیع غیر الخمر ) مما مر ، ومفادہ صحۃ بیع الحشیشۃ والأفیون ۔
ردالمختار ( ۴/ ۴۵۴ )
( قولہ وصح بیع غیر الخمر ) ای عندہ خلافا لھما فی البیع والضمان ، لکن الفتوی علی قولہ فی البیع ۔۔۔۔۔ ثم ان البیع وان صح لکنہ یکرہ کما فی الغایۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( قولہ عدم الحل ) ای لقیام المعصیۃ بعینھا ۔ وذکر ابن الشحنۃ انہ یؤدب بائعھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الفتاوی الکاملیۃ (ص ۲۷۰)
قال سید الحسن الشرنبالی فی شرحہ علی الوھبانیۃ من کتاب الحظر والاباحۃ اتفق مشائخنا ومشائخ الشافعی علی تحریم الحشیش وھو ورق القنب وافتوا باحراقہ امروا بتأدیب بائعہ ۔
واللہ تعالی اعلم
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم

الجواب صحیح
مفتی تقی عثمانی صاحب عفی عنہ
الجواب صحیح
مفتی عبدالمنان صاحب عفی عنہ
الجواب صحیح

  محمد یعقوب عفی عنہ

: عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/945336725835573/

مشین میں سکے ڈال کر دکان سےنوٹ حاصل کرنے پر۔کٹوتی (مصدقہ حضرت شیخ الاسلام صاحب حفظہ اللہ) (38-1944)

اپنا تبصرہ بھیجیں