نماز میں دکھاواآجانا

سوال:میں نے چار رکعت نماز شروع کی دو رکعت نماز ادا کی تو کچھ مہمان عورتیں آگئیں تو اچانک ہی میرے دل میں ریاکاری آگئی کیا یہ میری اخلاص والی نماز کہلائے گی یا ریاکاری والی نماز سمجھوں کیونکہ میں نے ایک جگہ پڑھاتھاکہ قیامت والے دن کچھ لوگوں کی نمازیں انہی کو واپس دے دی جائیں گی؟
تنقیح:خیال آنے کے بعد اس خیال کو دور کرنے کی کوشش جاری تھی یا خیال آخر تک باقی رہا؟
جواب تنقیح:باوجود کوشش کے بھی خیال چلا جائے لیکن آخر تک باقی رہا۔
الجواب باسم ملہم بالصواب
واضح رہے کہ ریا کاری کی نیت سے کوئی عمل کرنا اور کسی عمل کے کرنے کے بعد ریاکاری کا وسوسہ آنا دونوں میں فرق ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ اللہ کے کیے نماز شروع کی شروع کرنے کےبعد وسوسہ آیااور آپ نے اسے دور کرنے کی کوشش بھی کی۔ امید ہے کہ اللہ تعالی آپ کی پکڑ نہیں فرمائیں گے ،لیکن توبہ واستغفار کو معمول بنالیں تاکہ اللہ تعالی رحم وکرم کا معاملہ فرمائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)افتتاح خالصا ثم خالطہ الریاء اعتبر السابق لعل وجہہ ان الصلوۃ عبادۃ واحدۃ غیر متجزیۃ فالنظر الی ابتدئھا فاذا شرع فیھاخالصا ثم عرض علیہ الریاءفھی باقیۃ للّٰہ تعالی علی الخلوص والالزم ان یکون بعضھا لہ و بعضھا لغیرہ مع انھا واحدۃ(الدرالمختار مع الرد المحتار294/1)

2)وفي التتارخانية لو افتتح خالصا لله تعالى ثم دخل في قلبه الرياء فهو على ما افتتح. والرياء أنه لو خلى عن الناس لا يصلي ولو كان مع الناس يصلي، فأما لو صلى مع الناس يحسنها ولو صلى وحده لا يحسنها فله ثواب أصل الصلاة دون الإحسان(کما فی الأشباه والنظائر:33/1)
واللّٰہ اعلم بالصواب

8 رجب المرجب 1444ھ
31 جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں