﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۲۲﴾
سوال : – آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی صحیح تاریخ کیا ہے ؟
سائلۃ : بنت داود،گلشن
جواب :- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ وفات عام طور پر ۱۲ ربیع الاول بیان کی جاتی ہے ، جو حسابی لحاظ سے درست معلوم نہیں ہوتی۔
علامۃ شبلی رحمہ اللہ نے سیرت النبی میں ، علامۃ سہیلی رحمہ اللہ نے” روض الانف“ میں اور علامۃ تقی الدین ابن تیمیۃ نے ”منھاج السنۃ “میں تاریخ وفات ”یکم ربیع الاول “لکھی ہے ؛ علامۃ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ”فتح الباری “میں اور مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ نے ”سیرت خاتم الانبیاء“ میں ”دو ربیع الاول“ لکھی ہے ۔
یہ متفق علیہ اور یقینی بات ہے کہ آپ کا وصال پیر والے دن ہوا ، اور آپ کا حج ۹ ذی الحجہ جمعہ کے دن ہوا ، اس حساب سے ۱۲ ربیع الاول پیر کے دن نہیں آتا ۔
ابن کثیر ؒ لکھتے ہیں :
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے بعد ۸۱ دن تک حیات رہے ۔(ابن کثیر :۸۹/۱)
حافظ ابن حجر عسقلانی نے شرح صحیح بخاری میں لکھا ہے :”کتابت کی غلطی سے(۲) کاعدد (۱۲ )بن گیا ۔”
اس لحاظ سے آپ کی وفات ۲ ربیع الاول / ۱۱ ہجری / پیر کو صحیح معلوم ہوتی ہے ۔ اور یہ ۸ مئی / ٦۳۲ عیسوی ہوتی ہے۔
فقط والله المؤفق
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی