اپارٹمنٹ کی خریداری

فتویٰ نمبر:636

سوال: یہ ہے کہ اپارٹمنٹ خریدتے ہوئے میں نے بروکرکو ’’ٹوکن‘‘لینے کے لیے فی اپارٹمنٹ 500,000 روپے کی ادائیگی کی تھی جس کی وجہ سے مجھے اس بات کی اجازت مل گئی تھی کہ میں’’ایمار‘‘ میں اپنے لیے کوئی اپارٹمنٹ بک کرا سکوں یا پسند کر سکوں۔
کیا میں اس رقم کو بھی نئے خریدار سے لے سکتا ہوں یا صرف اپارٹمنٹ کی حقیقی قیمت لے سکتا ہوں؟

جواب :ٹوکن لینے کے لیے جو پریمیم بروکر کو دی گئی تھی وہ بھی خریدار سے لی جاسکتی ہے کیونکہ یہ رقم بھی درحقیقت اپارٹمنٹ کی پرائس کا حصہ بن گئی۔
قبضہ سے پہلے فروخت کے لیے ایک جائز متبادل
ہم نے اٹلی میں ایک عدد مشین کے مالک سے کہا کہ یہ مشین ہمارا خریدنے کا ارداہ ہے  لہذا ہم سے پوچھے بغیر آپ یہ مشین آگے فروخت نہ کرنا اس نے ہماری درخواست قبول کر لی۔ اب ہم نے یہ مشین پاکستان میں موجود خریدار سے ایڈوانس لے کر اسے فروخت کردی اور جب خریدار نے ہمیں ایڈوانس دے دیا تو ہم نے بک کروائی ہوئی مشین خریدلی۔

سوال

یہ ہے کہ کیا ہمارا اس مشین کو خریدنے سے قبل فروخت کرنا درست ہے؟ اگر نہیں تو ایسی بیع کا کوئی متبادل بتا دیں جو شرعاً ٹھیک ہو۔
ہماری مجبوری یہ ہے کہ خریدار جب تک ایڈوانس دے کر کنفرم نہ کردے ہم مشین خریدنے کا رسک نہیں لیتے۔
جواب
منقولی اشیاء کو قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں۔ مذکورہ معاملے کی جائز صورت یہ ہے کہ باقاعدہ بیع کے بجائے اس کاوعدہ کیا جائے۔ اس کی تفصیل درج ذیل ہے:

وعدہ بیع: وعدہ بیع کی صورت میں جو بکنگ کی جاتی ہے وہ باقاعدہ عقد نہیں ہوتا، مثلاً: میں فلاں تاریخ کو اتنا مال اتنے روپے کے عوض آپ کو فروخت کروںگا۔

شرعی حکم : جو رقم پیشگی ادا کی جائے گی وہ فروخت کنند ہ پر قرض ہوگی، اگر خریدار مال آنے کے بعد اپنی رضاو خوشی سے وہ مال خریدلیتا ہے تو یہ پیشگی رقم اس کی قیمت سے منہا ہوجائے گی۔

البتہ اگر وہ اس مال کو خریدنے سے انکار کر دے تو فروخت کنندہ پر لازم ہے کہ پیشگی ادا کردہ رقم جو کہ قرض ہے مالک کو فوراً واپس کرے۔ تاہم خریدار کے نہ خریدنے کی صورت میں وہ اس بات کا پابند ہوگا کہ فروخت کنندہ کے اس سلسلے میں ہونے والے حقیقی نقصان کو پورا کرے۔

حقیقی نقصان: اس سے مراد یہ ہے کہ اگر فروخت کنندہ اس چیز کو بازار میں فروخت کرے اور اسے جس قدر حقیقی نقصان ہوا مثلاً: ایک لاکھ کی چیز نوے ہزار میں فروخت ہو تو کسٹمر دس ہزار کا نقصان پورا کرے گا۔ تا ہم Opportunity کو پورا کرنا یا اصل طے شدہ نفع کی تلافی خریدار پر لازم نہیں ہے اور نہ ہی فروخت کنندہ خریدار سے اس کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

مندرجہ بالا طریقہ کار کے مطابق آپ پہلے اپنے کسٹمر سے یہ وعدہ بیع کر لیں، اس کے بعد پھر وہ چیز خرید کر اسے عقد جدید کے تحت فروخت کر دیں۔

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں