ایک بیوی کو دیے گئے مکان میں دوسری بیوی حصے دار ہوگی؟

سوال :شوہر نے ایک بیوی کے ساتھ اچھی زندگی گزاری ،بیوی کو اچھا کھلایا ، پہنایا ،ایک مکان بیوی کے نام کا بنوایا ، پہلی بیوی سے اولاد نہیں تھی پھر 20 سال کے بعد دوسری شادی کرلی ۔ تو کیا شوہر کا انتقال ہو جانے کی صورت میں دوسری بیوی ، پہلی بیوی کے مکان میں برابر کی حقدار ہوگی؟؟ یا وہ مکان صرف پہلی بیوی کا رہے گا ؟

تنقیح :مکان بیوی کے نام کرنے سے کیا مراد ہے؟مکمل تصرفات کا حق دیا تھا یا کوئی اور تفصیل؟
جواب تنقیح
مکان کے کاغذات میں بیوی کا نام لکھا ہے، مگر وہ پیپرز شوہر کے پاس ہیں، اور مکان کرائے پہ دیا ہے، اس کا کرایہ بھی شوہر وصول کرتا ہے۔ بیوی کو کاغذات بھی نہیں دیے۔

الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ گفٹ اور ہبہ مکمل ہونے کے لیے صرف نام کردینا کافی نہیں، بلکہ مالکانہ تصرفات کے ساتھ چیز دینا ضروری ہے۔
صورت مسئولہ میں چونکہ مکان کے کاغذات صرف پہلی بیوی کے نام کیے تھے، لیکن اسے مالکانہ تصرف کے ساتھ وہ مکان نہیں دیا تھا،اس لیے وہ مکان بدستور شوہرکی ملکیت میں باقی ہے ،لہذا اب اگر شوہر کا انتقال ہوجاتا ہے تق دوسری بیوی بھی اس میں دیگر ورثاء کے ساتھ برابر کی شریک ہوگی۔
===========
حوالہ جات
1 ۔”(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) ۔۔۔۔وفي الأشباه: هبة المشغول لا تجوز۔“
(الدر المختار مع رد المحتار:  كتاب الهبة، 5/ 691،688 ، ط : سعید)۔

2 ۔” لا يثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار،هكذا في الفصول العمادية۔
(الفتاوی الھندیہ : 378/4، دارالفکر )۔

3 ۔ ”جب مرحوم ( ھبہ کرنے والا ) تاحین وفات جائیداد پہ خود ہی قابض و متصرف رہا، اس کی زندگی میں موھوب لہ کا مالکانہ قبضہ اور تصرف ثابت نہیں، تو یہ ہبہ معتبر نہیں“۔
(فتاوی رحیمیہ: 312/9)۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
27 شوال 1444
18 مئی 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں