ایک مقولے کی تحقیق

سوال:سننے مین اتا ہے کہ زنا ایک قرض ہوتا ہے جسے چکانا پڑتا ہے، جوشخص زنا کرے گا بدلے میں اس کی ماں ،بیٹی یا بہن وغیرہ ( گھر کی عورت )سے زنا کیا جائے گا” ۔ کیا یہ بات کسی حدیث میں آئی ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
زنا حقوق اللہ میں سے ہے اور حقوق اللہ صدق دل سے توبہ کرلینے اور اپنے اس فعل پرنادم ہونے سے معاف ہوجاتا ہے ،لہذا یہ بات کہ” زنا قرض ہوتا ہے جو ماں بہن یا بیٹی کو چکانا پڑتا ہے” یہ کوئی حدیث نہیں، درحقیقت یہ امام شافعی رح کے اشعار ہیں ،جس کے الفاظ اس کے یہ ہیں:
عفوا تعف نساوٴکم في المحرم
وتجنبوا ما لا یلیق۔۔۔۔۔۔ بمسلم
إن الزنا دین فإن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ أقرضتہ
کان الوفا من أھل بیتک۔۔ فاعلم
(دیوان الشافعی: 84)۔
==================
حوالہ جات :
1 ۔”وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى“۔
(سورہ فاطر : ایت 18)۔
ترجمہ:”اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا“۔
 

2۔”عُفّوا تَعُفُّ نِساؤُکم۔
(المعجم الکبیر للطبرانی : 11/173)۔
ترجمہ : پاک دامن رہو تمھاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔
3۔” عن أبي أمامة قال: إن فتى شابا أتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول ابلله، ائذن لي بالزنا، فأقبل القوم عليه فزجروه وقالوا: مه. مه. فقال:” ادنه، فدنا منه قريبا“۔ قال: فجلس قال: ” أتحبه لأمك؟ ” قال: لا. والله جعلني الله فداءك. قال: ” ولا الناس يحبونه لأمهاتهم “. قال: ” أفتحبه لابنتك؟ ” قال: لا. والله يا رسول الله جعلني الله فداءك قال: ” ولا الناس يحبونه لبناتهم “. قال: ” أفتحبه لأختك؟ ” قال: لا. والله جعلني الله فداءك. قال: ” ولا الناس يحبونه لأخواتهم “. قال: ” أفتحبه لعمتك؟ ” قال: لا. والله جعلني الله فداءك. قال: ” ولا الناس يحبونه لعماتهم “. قال: ” أفتحبه لخالتك؟ ” قال: لا. والله جعلني الله فداءك. قال: ” ولا الناس يحبونه لخالاتهم “. قال: فوضع يده عليه وقال: ” اللهم اغفر ذنبه وطهر قلبه، وحصن فرجه “ قال فلم يكن بعد ذلك الفتى يلتفت إلى شيء” .
مسند احمد: (545/36)۔
ترجمہ :
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجیے لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈانٹنے لگے اور اسے پیچھے ہٹانے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:  میرے قریب آجاؤ، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جا کر بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگ بھی اسے اپنی ماں کے  لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے  لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں،  نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لیے پسند نہیں کرتے، پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں بدکاری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے  لیے پسند نہیں کرتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک اس کے جسم پر رکھا اور دعا  کی کہ اے اللہ! اس کے گناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی شرم گاہ  کی حفاظت فرما، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ نہ کی ” ۔

واللہ اعلم بالصواب۔
7 شعبان المعظم 1444
27 فروری 2023۔

اپنا تبصرہ بھیجیں