باپ کے کاروبار میں بیٹی بھائیوں کے ساتھ شریک ہوں گی؟

سوال: باپ کی وراثت میں بیٹی کاصرف زمین یا گھر میں حصہ ہوتا ہے یا گھر کی استعمال کی اشیاء، گاڑی ،گودام کا کرایہ وغیرہ
کیا اس میں بیٹی کا حصہ نہیں ہے؟
بیٹے کہتے ہیں کہ بیٹی کا کوئ حق نہیں، بلکہ جو اس کو ملے چپ کر کے لے لینا چاہیے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ گھر کی وہ اشیاء جو والد صاحب کی ملکیت تھیں ، ان میں بیٹوں کی رقم شامل نہیں تھی ،ایسی تمام اشیاء والد صاحب کا ترکہ ہیں اور ان میں تمام ورثہ کا حق ہے خواہ بیٹی ہو یا بیٹا، وہ اپنے شرعی حصوں کے بقدر شریک ہوتے ہیں۔
لہذا سوال میں ذکر کردہ اشیاء یعنی گودام ، کاروبار اور گاڑیاں وغیرہ اگر صرف والد صاحب کی ہی ملکیت تھیںان میں بیٹوں کا حصہ نہیں تھا تو ایسی صورت میں انتقال کے بعد بیٹے اور بیٹیوں سب میں قانون میراث کے مطابق تقسیم ہوگا ۔اور بھائیوں کا اپنی بہن کو وراثت کے حصے سے محروم کرنا ناجائز ہے۔حدیث میں اس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے۔چنانچہ حدیث شریف میں ہے:
“وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة»۔
(سنن ابن ماجہ: 1 / 266  ط: قدیمی)

ترجمہ :حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی  میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔
حوالہ جات:
1 ۔ واما النساء فالاولی: البنت ولھا النصف اذا انفردت ،وللبنتین فصاعدا الثلثان۔۔۔۔۔واذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فیکون الابن مثل حظ الانثیین ” ۔
(الفتاوی الھندیہ :448/6، ط دارالفکر )۔
2 ۔” جملہ اشیاء ترکہ کا جملہ ورثہ پر حسب حصص شرعیہ تقسیم ہونا ضروری ہے، البتہ اگر ورثہ باہم کسی طرح مصالحت کرلیں تو یہ درست ہے” ۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 534/17)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
24/01/1444
23/08/2022

اپنا تبصرہ بھیجیں