باپ کی اپنے حصے سے بیٹیوں کے حق میں دستبرداری۔

فتویٰ نمبر:2077

سوال:محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام عليكم ورحمة الله!

کیافرماتے ہیں مفتیاں کرام ایک شخص محمد ساجد کے نام ایک مکان ہے، جو اب تک اس کے والد محمد صدیق کے قبضے میں ہے، اب محمد ساجد کا انتقال ہوگیا ہے۔ اس مکان میں کس کا کتنا حصہ ہے؟

محمد ساجد کی والدہ جنہیں اس کے والد طلاق دے چکے ہیں۔

محمد ساجد کی دو بہنیں۔

محمد ساجد کی بیوہ۔

محمد ساجد کے والد محمد صدیق کی بیوی۔

محمد ساجد کے والد محمد صدیق۔

محمد ساجد کے والد محمد صدیق اپنا حصہ اپنی دونوں بیٹیوں کے حق میں چھوڑنا چاہ رہے ہیں تو پھر اس مکان کا بٹوارہ کس طرح ہوگا۔ دونوں بیٹیاں الگ الگ ماوں سے ہیں۔

(نوٹ: یہ مکان محمد ساجد کا تھا جس میں اس نے اپنے والد کو رکھا ہوا تھا)

والسلام

سائل کا نام : امة الله

الجواب حامدا و مصليا

مذکورہ صورت میں مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملكیت میں جو مکان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم كا تركہ ہے۔ اس مکان کی قیمت لگائی جائے گی۔

1⃣ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم كے كفن دفن كا متوسط خرچہ نكالا جائے، اگر كسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا كردیا ہے تو پھر تركے سے نكالنے كی ضرورت نہیں۔

2⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم كے ذمے كسی كا كوئی قرض واجب الادا ہوتو اُس كو ادا كیا جائےاور اگر مرحوم نے بیوی كا حق مہر ادا نہیں كیا تھا اور بیوی نےبرضا و رغبت معاف بھی نہیں كیا تو وہ بھی قرض كى طرح واجب الادا ہے، اُسے بھی ادا كیا جائے۔

3⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم نے كسی غیر وارث كے حق میں كوئی جائز وصیت كی ہو توبقایا تركے كے ایک تہائی حصے كی حد تک اُس پر عمل كیا جائے۔

4⃣ اُس كے بعد جو تركہ بچے اُس كے 12 برابر حصے کیے جائیں گے۔

🔵 جس میں سے :

🔹بیوہ کو : 3

🔹ماں کو : 2

🔹باپ کو 7

حصہ ملے گا۔

بہنیں باپ کی وجہ سے ساقط ہوں گی اور سوتیلی ماں کا حصہ بھی نہیں ہوگا۔

🔵فی صد کے لحاظ سے:

🔹بیوہ کو % 25

🔹ماں کو % 16.66

🔹باپ کو % 58.33

دیا جائے گا۔ 

باپ چونکہ اپنے حصے سے بیٹیوں کے حق میں دستبردار ہورہا ہے اس لیے باپ کے حصے میں سے فی بیٹی کو %29.165 حصہ ملے گا۔

بیوی کے حصہ کے لیے اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا:

“وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ”. (سورة النساء: 12)

اور الدر المختار ميں ہے:

“فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع الولد او ولد ابن وان سفل، والربع لها عند عدمها۔ 

(770/6, كتاب الفرائض، سعيد)

اس بارے میں فرمایا ہے:

“وَلأَِبَوَيْهِ لِكُل وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ

فقط

و اللہ خیر الوارثین

تصحیح وتصویب: مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

‏https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹيوٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹیوٹراکاؤنٹ لنک

‏https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

‏www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

‏https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں