بیٹی کی موجودی میں بہن بھائی کا وراثت میں حصہ

سوال: ایک مرد فوت ہوا تو اس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ ایک بھائی نے وراثت کا کچھ حصہ نہیں لیا اور ایک بہن بھائی میں تقسیم ہوگیا اور جس نے اپنی خوشی سے نہیں لیا تھا اس کی دو بیٹیاں اور بیوی ہے تو اس کی جائیداد کیسے تقسیم ہوگی۔آیا اس کے مرنے کے بعد اس کے بہن اور بھائی کو ملے گا یا نہیں مع دلیل۔
تنقیح: کیا والدین،دادا دادی یا نانی میں سے کوئی حیات ہیں؟
جواب تنقیح: نہیں، کوئ بھی حیات نہیں ہے ماں ،باپ،دادا،دادی،نانی میں سے۔اس بندے کا اپنا ذریعہ معاش ہے یہ ابھی زندہ ہے اس بندے نے پوچھنا یہ ہے کہ اس کے مرنے کے بعد صرف اس کی بیٹیوں کو ملے گا یا اس کے بہن بھائیوں کو بھی ملے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
اصل جواب سے پہلے یہ بات جاننا ضروری ہے کہ محض وراثت نہ لینے سے حق میراث ساقط نہیں ہوتا،البتہ اگر کوئی وارث اپنا حصہ لینے سے پہلے دوسرے وارث کو ہبہ کرکے قبضہ دے دے تو یہ درست ہے،اگر قبضہ نہیں دیا تو پھر وارث بدستور وراثت میں حصہ دار رہے گا۔ لہذا اگر مذکورہ بھائی اپنی زندگی میں کسی کو اپنا حصہ ہدیہ کرکے قبضہ دے دے تو پھر مرنے کے بعد وہ حصہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگا اگر ہبہ کرکے قبضہ نہیں دیا تو اس صورت میں وہ مرحوم کی دیگر منقولہ غیر منقولہ جائیداد کے ساتھ شامل ہوگا پھر اس میں بیوہ بیٹیوں کے ساتھ بہن بھائیوں کو بھی حصہ ملے گا۔ بھائی کے انتقال کے وقت اگر یہی ورثاء موجود ہوئے تو اس صورت میں بیٹیوں اور بیوی کے ساتھ ساتھ بہن بھائیوں کو بھی حصہ ملے گا، لہذا مرحوم کے قرض یا اس کی جائز وصیت کو پورا کرنے کے بعد بقیہ مال کے کل 144 برابر حصہ کیے جائیں گے۔
🔵جس میں سے
🔸بیوہ کو 18
🔹ہر بیٹی کو 48
🔸بھائی کو 20 اور
🔹بہن کو 10 حصے ملیں گے۔
🔵 فیصد کے حساب سے
🔸 بیوہ کا حصہ 12.5%
🔹ہر بیٹی کا حصہ 33.33%
🔸بھائی کا حصہ 13.88%
🔹 بہن کا حصہ 6.9% ہے۔
______________________
دلائل :
1۔والثمن مع الولد الخ لقوله تعالی ”فان کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم. (النساء:12/4)
ترجمہ ”اگر تمہارے اولاد ہے تو ان کے لیے آٹھواں حصہ ہے تمہارے ترکے میں سے‘‘۔
2۔فان کن نسآءً فوق اثنتین فلھن ثلثا ماترک“. (النساء:11/4)
ترجمہ : پھر اگر دو سے زیادہ عورتیں (ہی) ہوں تو ان کےلیے اس کا دو تہائی ہے جو اس نے چھوڑا۔
3۔وان کانوا اخوة رجالاً ونساء: فللذکر مثل حظ الانثیین. (النساء:176/4)
ترجمہ : اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔
4۔لو قال الوارث: ترکت حقی لم یبطل حقه، اذا الملک لایبطل بالترک الخ قوله: ” لوقال الوارث: ترکت حقی الخ“، اعلم ان الاعراض عن الملک او حق الملک ضابطة انه ان کان ملکاً لازماً لم یبطل بذلک، کما لو مات عن ابنین فقال احدھما: ترکت نصیبی من المیراث لم یبطل، لانه لازم لایترک بالترک______ الی ان قال_____ وفیه التصریح بان ابراء الوارث من ارثہه فی الاعیان لایصح، وقد صرحوا بان البراءة من الاعیان لاتصح الخ . (الاشباہ مع شرح الحموی: 53/3- 54، الفن الثالث: وھو فن الجمع والفرق،مایقبل الاسقاط من الحقوق ومالا یقبله الخ)
5۔تکملة ردالمحتا علی الدر المختار میں ہے:
”الارث جبری لایسقط بالاسقاط“. (کتاب الدعوی:505/7)
فقط
والله خیر الوارثین
18دسمبر 2022ء
23 جمادی الاولی 1444ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں