بریسٹ کینسر کی سرجری کے زخم سے نکلنے والا پانی کب نا پاک سمجھا جاتا ہے

فتویٰ نمبر:4045

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

بریسٹ کینسر کی سرجری کے بعد وہاں سے گندا پانی نکل رہا ہے۔ وہ نا پاک پانی کے حکم میں ہوگا؟ 

تنقیح: پانی سرجری کے زخم سے نکلتا یا نپل سے (اگر باقی ہو)

جواب: سرجری کے زخم سے۔

تنقیح: زخم پر پھایا ہے یا پھایے کو اتارا گیا؟

جواب: اتار دیا گیا۔

الجواب حامدا و مصليا

سرجری کے زخم سے نکلنے والا پانی جب تک وہ اپنی جگہ سے نہ بہے وہ ناقصِ وضو اور نجاست غلیظہ نہیں ہے، اور اگر بہے تو اس سے وضو ٹوٹ جائےگا۔ 

اور اگر زخم کا پانی زخم پر ظاہر ہوا اور اس کو انگلی یا کپڑے سے پونچھ لیا پھر ظاہر ہوا پھر پونچھ لیا اورایک ہی مجلس کئی بار ایسا کیا تو پھر اگر یہ سب دفعہ کا پانی مل کر اتنا ہو جاتا ہے کہ بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جائےگا۔ (۱)، (۲)

اور اگر بہنے کے بعد زخم کا پانی کپڑوں پر ہتھیلی کے گہراؤ (تقریبا سوا انچ) سے زیادہ لگ جائے تو کپڑے ناپاک ہو جائیں گے اور نماز سے پہلے ان کو دھونا یا بدلنا ضروری ہوگا۔ (۳)، (۴) لیکن اگر بدلنے میں بہت حرج اور تکلیف ہو تو اسی طرح نماز پڑھ لیں اور تندرست ہونے کے بعد اس نماز کو دہرانا بھی نہیں ہوگا۔ (۵) مگر اس طریقے سے نماز پڑھنا صرف اس وقت تک جائز ہوگا جب تک تکلیف کا عذر باقی ہے۔ جب کپڑے تبدیل کرنے میں تکلیف نہ ہو تو صاف کپڑوں میں نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔ (۶)

• (۱) وینقضہ خروج کل خارج(نجس) بالفتح وبکسر (منہ) أی من المتوضیٔ الحی معتادا أولا من السبیلین أولا (إلی مایطھر) بالبناء للمفعول أی یلحقہ حکم التطھیر ثم المراد بالخروج من السبیلین مجرد الظھور وفی غیرھما عین السیلان ولو بالقوۃ لماقالوا۔ (الدر المختار:۱ / ۱۳۴)

• (۲) مایخرج من غیر السبیلین ویسیل الی مایظھر من الدم والقیح والصدید والماء لعلۃ وحد السیلان أن یعلو فینحدر عن رأس الجرح۔ (ھندیہ: ۱ / ۱۰)

• (۳) ومن أصابتہ من النجاسۃ المغلظۃ کالدم والبول والغائط والخمر مقدار الدرہم فما دونہ جازت صلاتہ معہ، وإن زاد لم یجز۔ (الہدایۃ ۱ / ۱۳۰، ۱۳۱)

• (۴) “وعفي قدر الدرهم” وزنا في المتجسدة وهو عشرون قيراطا ومساحة في المائعة وهو قدر مقعر الكف داخل مفاصل الأصابع كما وفقه الهندواني وهو الصحيح فذلك عفو “من” النجاسة “المغلظة” (مراقی الفلاح: ۶۵)

• (۵) مریض تحته ثیاب نجسة و کلما بسط شیئا تنجس من ساعته صلى علی حاله و کذا لو لم یتنجس إلا أنه یلحقه مشقة بتحریکه۔ (رد المحتار: ۱ /۵۶۳)

• (۶) ما جاز لعذر بطل بزوالہ (الأشباہ و النظائر: ۸۶)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۱۵ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۲۴ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں