بیٹے کی شادی سے پہلے بہو کے لیے رکھے گئے زیور پر زکاة

سوال: ایک خاتون جن کے دو بیٹے غیر شادی شدہ ہیں۔ ایک بیٹے کا رشتہ طے ہوچکا ہے۔ انہوں نے اپنے سونے کے دو سیٹ ایک ایک بہو کے لیے رکھ دیے ہیں، جنہیں اب وہ استعمال نہیں کرتیں۔ سوال یہ ہے کہ اب ان دو سیٹوں کی زکوة کون ادا کرے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ ہبہ کا اصول ہے کہ جس کو ہدیہ دیا جائے وہ اس پر مکمل قبضہ کرلے، اس طور پر کہ اسے جیسے چاہے استعمال کرسکے۔ صرف کسی کے نام کردینے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا۔ لہذا آپ کی والدہ نے فی الحال سونے کے دونوں سیٹ متوقع بہووں کے نام کیے ہیں، ابھی ان کی ملکیت میں نہیں دیے گئے۔ اس لیے وہ ابھی بھی والدہ کی ہی ملکیت میں سمجھے جائیں گے۔ لہذا ان دونوں سیٹوں کی زکوة والدہ کو ہی ادا کرنا ہوگی۔
حوالہ جات:
1- منها الملک التام وھو ما اجتمع فیہ الملک والید.
(الفتاوی الہندیہ: 189/1)
2- وتتم بالقبض قَالَ فی الھدایة: القبض لا بد منہ لثبوت الملک؛ لأن الھبة عقد تبرع، وفی إثبات الملک قبل القبض إلزام المتبرع شیئا لم یتبرع بہ وھو التسلیم، فلا یصح.
(الجوھرة النیرہ: 15/2)
3- ہبہ زبانی بھی ہوسکتا ہے، لیکن ہبہ کی تکمیل اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک موہوب لہ (یعنی وہ شخص جس کو ہبہ کیا جارہا ہے) اس پر قبضہ نہ کرلے۔
(فتاوی عثمانی: 440/3)
واللہ اعلم بالصواب
9 صفر 1444ھ
5 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں