کمپیوٹرگیم کی آمدنی کا حکم

کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں 

1) کمپیوٹر گیم کھیلنا اور اس کی آمدنی جائز ہے یاناجائز ؟

2) مدرسۃ البنات کی لڑکیاں مدرسہ آنے کےلیے گاڑیاں بک کرواتی ہیں اورڈرائیور وں کوماہانہ فیس اور کرایہ اداکرتی ہیں ،سالانہ تعطیلات کے اندر بھی ڈرائیور حضرات اپنی تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہیں کیاڈرائیوروں کے لیے سالانہ تعطیلات کے ایام کی تنخواہوں کا مطالبہ کرنا جائز ہے یاناجائز ؟ 

المستفتی ۔

الجواب حامداومصلیاً 

1) کمپیوٹر پروگرام کےبارے میں تفصیل ہے کہ اگر ا س میں جوا ہو تو وہ مطلقاً ناجائز اورحرام ہے۔اوراگر اس میں جوا نہ ہوتو پھر اس میں اگر جانداروں کی تصویریں واضح اور نمایاں طور پر آتی ہو توبالغ لڑکے اور لڑکیاں کےلیے یہ کھیل جائزنہیں البتہ نابالغ بچے اور بچیوں کےلیے ان سے کھیلنا جائز ہے ،لیکن اگر نابالغوں کے بارے میں جب یہ اندیشہ ہوکہ وہ تصاویر سے مانوس ہوجائیں گے اور ا ن کی قباحت دل سے نکل جائے گی جیساکہ ہمارے زمانے میں ہورہا ہے تو بھی اس سے بچنا چاہیے،ا ور اگر اس میں جاندار کی تصویریں واضح اور نمایاں طور پر نہ آتی ہوں اور نہ موسیقی شامل ہو اور محض تفریح طبع کے لیے کبھی کبھار یہ کھیل کھیلاجائے اور اس کی وجہ سےفرائض اور دیگر حقوق واجبہ میں کوتاہی نہ ہوتی ہوتو بالغوں کے لیے بھی اس کی گنجائش ہے تاہم اس میں اس قدر انہماک ہوکہ فرائض اور دیگرحقوق واجبہ کی ادائیگی میں سستی ہونے لگے جیساکہ آج کل ہورہاہے توپھر قطعاً جائز نہیں ۔ 

یہ حکم تواس گیم کھیلنےکےمتعلق ہے اور جہاں تک اس کوکاروبار طورپر اختیار کرنے کا تعلق ہے تواس میں تصویریں واضح ہونے کی صورت میں اس کا کاروبار جائزنہیں ۔ا ور آمدنی بھی حلال نہیں ،تصویر واضح اور نمایاں نہ ہونے کی صورت میں اگرچہ فئی نفسہٖ اس کا کاروبار جائز ہے اور یہ آمدنی بھی حلال ہے لیکن چونکہ لہو ولعب شریعت کی نظر میں کوئی اچھی چیزنہیں اس لیے ایک مسلمان کویہ زیب مہیں دیتا کہ وہ اسی لہو ولعب کو مستقل طور پر ذریعہ معاش بنائے بلکہ ایساکوئی پیشہ اختیار کرے جس میں کسی قسم کا شبہ نہ ہو۔ ( ماخذہ تبویب 86/248) 

2) شروع میں اگر سال کےلیے گاڑی کراتے وقت ڈرائیوروں سے یہ بات طے کی گئی تھی کہ ایام تعطیل کاکرایہ دیاجائے گا توسالانہ چھٹیوں کے ایام کی تنخواہ بھی ان کو دینا لازم ہوگا،البتہ اگر اس طرح کوئی بات طے نہیں کی گئی تھی اور علاقہ میں عام طور پر اس طرح ایام تعطیل کا کرایہ لینے دینے کا رواج بھی نہ ہو تو پھر ڈرائیور حضرات ایام تعطیل کی تنخواہ کےمستحق نہیں ہیں۔بہتر ہے کہ آئندہ کےلیے معاملہ سےپہلے طے کرنا ضروری ہے تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ نہ بنے ۔ تبویب :37/262 ) 

فقط ، 

واللہ سبحانه وتعالیٰ اعلم 

احقر محمد زبیر عفی عنه 

دارالافتاء جامعه دارالعلوم کراچی 14

2 ربیع الاول 1421ھ 

الجواب صحیح 

محمد عبدالمنان عفی عنه 

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی 14 

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1021465298222715/

اپنا تبصرہ بھیجیں