دعوت سے غائب گھر والوں کے لیے چپکے سے کھانا ساتھ لے جانا

سوال: شادی وغیرہ میں سارے گھر کی دعوت ہو مگر کچھ لوگ ہی جائیں تو جو نہیں گئے انکے لئے کچھ چپکے سے سب کی نظر بچا کر لانا( بتقاضائے حیا نہ کہ چوری کی غرض سے) میزبان سے بغیر پوچھے لانا کیا چوری ہے.
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ دعوت کا کھانا مہمانوں کے لیے مباح ہوتا ہے، مالک بنا کر نہیں دیا جاتا ؛لہذا دعوت کے کھانے کو وہاں کھانےکی تو اجازت ہوگی ،تاہم جو وہاں پر حاضر نہیں اس کے لیے میزبان کے علم میں لائے بغیر لے کرجانا شرعا چوری اور غصب کے زمرے میں ہی آئے گا اور ناجائز ہوگا۔
____________________________
حوالہ جات :
1.كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ. (صحیح مسلم: 2564)
ترجمہ: ہر مسلمان پر (دوسرے) مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہیں۔
2. لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه۔ (مسند احمد: 20695)
ترجمہ: مسلمان کا مال اس کے دل کی مکمل رضا کے بغیر حلال نہیں۔
3۔لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي. (الفتاوی شامیہ: جلد 4، صفحہ 61)
4. ولا یجوز لمن کان المائدۃ ان یعطی انسانا دخل ھناک لطلب انسان او لحاجۃ اخری. (الفتاوی ھندیہ: جلد 5، صفحہ 344)
5. ولو دخل علیہ انسان ، لایجوز لہ ان یعطیہ شیئا ورفع الذلۃ حرام بکل حال الا باذن. (الفتاوی البزازیہ: جلد 6، صفحہ 365)
6.”لايجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه.” (في درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: جلد 1، صفحہ 96)
واللہ اعلم بالصواب
3فروری 2023
12رجب 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں