دیکھ بھال کرنے سے ثبوت ملکیت کا حکم

سوال: زاہد نے مرغیاں پالی ہوئی تھیں اور جب اس نے مرغیاں بیچنے کا ارادہ کیا تو شاہد نے اس سے کہا تم یہ مرغیاں مت بیچو بلکہ انہیں مجھے دے دو۔ زاہد نے مرغیاں زبانی طور پر شاہد کو دے دیں۔
اب زاہد نہ تو مرغیوں کو دانہ ڈالتا ہے نہ پانی دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میری طرف سے یہ باہر پھرتی رہیں مجھے پرواہ نہیں جبکہ شاہد مرغیوں کا مکمل خیال رکھتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ مرغیوں کا اصل مالک کون ہے؟
تنقیح: کیا شاہد نے مرغیوں کی قیمت ادا کی تھی؟
جواب تنقیح: شاہد نے مرغیوں کی قیمت ادا نہیں کی تھی، زاہد نے صرف زبانی کہا تھا کہ ٹھیک ہے تم یہ مرغیاں لے لو۔
تنقیح ثانی: زاہد نے شاہد کو مرغیاں دیتے وقت بیچنے کی نیت کی تھی یا ھبہ کرنے کی؟
جواب: بیچنے کی نیت نہیں کی تھی صرف دیکھ بھال کروانے کی نیت سے چھوڑی ہوئی تھیں۔
تنقیح ثالث: ابھی مرغیاں کس کے پاس ہیں؟
جواب: ابھی مرغیاں شاہد کے پاس ہیں۔
الجواب باسم ملھم الصواب
اگر زاہد نے شاہد کو مرغیاں صرف دیکھ بھال کی نیت سے دی تھیں، مالک نہیں بنایا تھا تو یہ مرغیاں زاہد ہی کی ملکیت میں ہوں گی اور مرغیوں کا دانہ پانی زاہد کے ہی ذمہ ہوگا۔
البتہ اگر زاہد نے مرغیاں شاہد کو ہدیہ کردی تھیں تو اس صورت میں مرغیاں شاہد کی ہوچکی ہیں اور ان کے دانہ پانی کا خیال رکھنا شاہد کی ذمہ داری ہے۔
نیز یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ جانوروں کو پالنا اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ ان کے دانہ پانی کا خیال رکھا جائے، انہیں بھوکا رکھنے پر احادیث میں سخت وعید آئی ہے۔
چنانچہ ایک حدیث مبارکہ میں وارد ہے کہ ایک عورت نے اپنی پالتو بلی کو بھوکا رکھا اور وہ مرگئی جس کی وجہ سے اس عورت کو جہنم کا عذاب ہوا۔
لہذا صورت مذکورہ میں بھی مرغیاں جس کی بھی ملکیت ہیں اس پر ان کے دانہ پانی کا خیال رکھنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔العناية شرح الهداية میں ہے:
”(البيع ينعقد بالإيجاب والقبول) الانعقاد هاهنا تعلق كلام أحد العاقدين بالآخر شرعا على وجه يظهر أثره في المحل. والإيجاب الإثبات۔“
(کتاب البیوع:6/ 248)
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب
١١جمادی الاخری ١۴۴٣ھ
4جنوری2022

اپنا تبصرہ بھیجیں