econex کمپنی میں کام کرنا

باسمہ تعالی
موضوع: فقہ الحظر والاباحۃ
سوال:
کیا Econex کمپنی میں کام کرنا جائز ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

سوال میں بتائے گئے تفصیلات سے اس کمپنی کا طریقہ کار ملٹی لیول مارکیٹنگ والا معلوم ہوتا ہے، اگر واقعۃ ایسا ہے تو اس کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنا چند وجوہات کی وجہ سے جائز نہیں ہے:
1۔ اس میں مصنوعات بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا اصل مقصد ہے جو کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگا کر یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ سائلہ کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں۔(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے۔)

2۔ شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کہ کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے ماتحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ شرعاً درست نہیں۔
لہذا اگر یہ کمپنی واقعۃ ملٹی لیول مارکیٹنگ کے طریقہ کے مطابق کاروبار کرتی ہے تو اس صورت میں مذکورہ کمپنی کے ساتھ منسلک ہونا اور دوسروں کو اس میں شامل کر کے کمیشن وصول کرنا جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1۔ “وقد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر”.
شرح
م: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار”.
(فی البنایۃ شرح الھدایۃ: 8/ 158)
ترجمہ: منع فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ اور منابذہ سے۔

2۔ “عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود،، عن أبيه، قال: ” نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة”. (مسند احمد: 6/ 324)
ترجمہ: منع فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عقد کے اندر دو معاملات کرنے سے۔
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب
۲۹ربیع الاول ۱۴۴۳ھ
26 اکتوبر 2022

اپنا تبصرہ بھیجیں