فاتحہ کی جگہ تشہد پڑھ لی

 علمائے کرام راہنمائی فرمائیں!!! امام کے ساتھ نماز میں اگر مسبوق اپنی باقی نماز کے لیے اٹھ جائے اور سبحانک اللہم کی جگہ التحیات یا کچھ اور پڑھ لے تواس کو سجدہ سہوا کرنا ہے یا نہیں۔           صفی اللہ:اتحاد ٹاؤن

الجواب حامداً و مصلیاً

فرض نماز کی پہلی رکعت میں اگر کوئی  سورۂ فاتحہ سے پہلےتشہد (التحیات) پڑھ لے  تو چونکہ وہ ثنا کا محل ہے اور التحیات میں بھی حمد وثنا ہے  اس لیے اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔اور فرض  نماز کی دوسری رکعت  میں سورۂ فاتحہ سے پہلے التحیات پڑھنے کی صورت میں  بھی  راجح یہ ہے کہ سجدہ سہو لازم  نہیں۔  

         نیزواضح رہے کہ مسبوق کی بقیہ رکعتوں میں سے پہلی رکعت قرات کے حق میں پہلی ہوتی ہے اگرچہ تعداد کے اعتبار سے دوسری ، تیسری ، یا چوتھی ہوسکتی ہے ، اس لیے مسئولہ صورت میں ثنا (سبحانک اللہم ) یا سورہ فاتحہ کی جگہ اگر التحیات پڑھ لے تو  ثنا کا محل ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔ البتہ التحیات کے علاوہ کچھ اور پڑھا تو اس کے حکم جاننے کے لیے ”کچھ اور “کی وضاحت کر کے دوبارہ سوال کرلیں۔

الفتاوى الهندية – (1 / 127)

ولو قرأ التشهد في القيام إن كان في الركعة الأولى لا يلزمه شيء وإن كان في الركعة الثانية اختلف المشايخ فيه، والصحيح أنه لا يجب، كذا في الظهيرية.

ولو تشهد في قيامه قبل قراءة الفاتحة فلا سهو عليه وبعدها يلزمه سجود السهو وهو الأصح لأن بعد الفاتحة محل قراءة السورة فإذا تشهد فيه فقد أخر الواجب وقبلها محل الثناء، كذا في التبيين ولو تشهد في الأخريين لا يلزمه السهو، كذا في محيط السرخسي……….

فقط والله تعالیٰ أعلم
اطہر علی
دارالافتاء جامعۃ السعید
نزد نرسری کراچی
12جمادی الاولیٰ 1441ھ
08جنوری2020ء

                                                                                                       

اپنا تبصرہ بھیجیں