گناہ گاروں کے خوابوں کا سچا ہونا

﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۳﴾

سوال:- کیا گناہ گاروں کے خوابوں کی تعبیر ہوتی ہے؟

جواب :- نیک، پرہیزگار،متقی لوگوں کے بعض خواب اللہ تعالی کی طرف سے ایک قسم کا الہام ہوتے ہیں،جس میں ان کے لیے خیرخواہی، حسن خاتمہ اور اعمال کے مقبول ہونے کی بشارت ہوتی ہے، البتہ ان کے خوابوں کا بھی سچا ہونا ضروری نہیں بلکہ بعض دفعہ ان کے خواب بھی دن بھر کی سوچ کا نتیجہ ہوتے ہیں، اس لیے انبیاء کرام علیہم السلام کے خواب کے علاوہ کسی کا خواب شرعی حجت نہیں۔

اسی طرح کبھی فاجر، فاسق بلکہ کافرشخص کے بھی خواب سچے ہوتے ہیں جیسے سورۃ یوسف میں حضرت ہوسف علیہ السلام کے جیل کے دو ساتھیوں کے خواب اور ان کا سچا ہونا،بادشاہ مصر کا خواب اور اس کا سچا ہونا حالانکہ یہ تینوں مسلمان نہ تھے،کسری کا خواب جو اس نے رسول اللہ علیہ االسلام کی بعثت کے متعلق دیکھا تھا وہ خواب بھی صحیح ہوا حالانکہ کسری مسلمان نہ تھا،تو ایسے لوگوں کے خوابوں کے ظہور سے نہ ان کی ولایت ظاہر ہوئی اور نہ ہی اللہ کے نیک بندوں کی صف میں شامل ہوئےکیونکہ بزرگی کا دارومدار شریعت کے موافق عقائد اور اعمال صالحہ پر ہے نہ کہ خوابوں کے سچا ہونے پر۔

قال اللہ تعالیٰ:

لقولہ تعالی:الذین امنوا وکانوا یتقون لھم البشری فی الحیاۃ الدنیا وفی الآخرۃ۔(یونس۶۴)

تفسير ابن كثير ط العلمية – (4 / 244)

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يُبَشَّرُهَا الْمُؤْمِنُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں