خبر واحد اور کتاب اللہ
اس بات پہ سب کا اتفاق ہے کہ اگر خبر واحد کتاب اللہ کے اس طرح مخالف ہو کہ دونوں کو جمع کرنا ممکن نہ ہو تو خبر واحد کو قبول نہیں کیا جائے گا . اختلاف جو احناف اور دوسرے مذاہب میں ہے وہ یہ ہے کہ کیا خبر واحد کتاب کے عام کو خاص قرآن کے ظاہر کو خلاف ظاہر اور قرآن کے مطلق کو مقید کر سکتی ہے یا نہیں ؟
احناف کا موقف یہ ہے کہ قرآن کا ظاہر عموم اور مطلق بھی قطعی ہے لہذا خبر واحد جو کے ظنی ہے اس سے قرآن پر زیادتی نہیں کی جا سکتی اب اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ احناف خبر واحد کو بلکل بھی درخور اعتناء نہیں سمجھتے !
ایسا نہیں ہے بلکہ احناف خبر واحد کا اچھا محمل تلاش کرتے ہیں مثلا خبر واحد سے وجوب یا ندب ثابت کر دیتے ہیں یہاں یہ بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ احناف خبر واحد سے قرآن پر شرط اور رکن کے درجے کی زیادتی درست نہیں سمجھتے جہاں تک بات ہے وجوب اور ندب کی تو احناف کے نزدیک اس درجے کی زیادتی خبر واحد سے درست ہے . یہاں یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ہے کہ قرآن کی کسی آیت میں اگر اجمال ہے تو خبر واحد سے اس اجمال کو دور کیا جا سکتا ہے جیسے سر کے مسح کے حوالے سے قرآن میں اجمال تھا جس اجمال کو ” مقدار ناصیة ” والی حدیث نے دور کر دیا اجمال کا دور کرنا قرآن پر زیادتی نہیں ہے ۔