حرمین شریفین میں عورتوں کی جنازہ میں شرکت

سوال : حرمین شریفین میں نماز جنازہ پڑھائی جاتی ہے تو اس وقت عورتوں کے لیے کیا حکم ہے اور حرم میں عورتوں کے لیے با جماعت نماز کا کیا حکم ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب
عورتوں کے لیے  اپنے گھر (قیام گاہ) ہی میں نماز پڑھنا بہتر ہے،اس لیے عورتوں کو خاص نماز کے ارادے سے مسجد نہ جانا چاہیے چاہے حرم شریف ہی کیوں نہ ہو،
البتہ عورت اگر طواف کے ارادہ سے یا روضۂ اقدس پر صلاۃ وسلام پیش کرنے کے لیے حرم شریف میں حاضر ہوئی اور نماز کی تیاری ہونے لگے تو وہاں عورتوں کے ساتھ نماز پڑھ لینے کوئی مضائقہ نہیں،تاہم مردوں کے ساتھ ہرگز کھڑی نہ ہو۔

==============
حوالہ جات :
1 ۔ ” الصلاة على الجنازة فرض كفاية إذا قام به البعض واحداً كان أو جماعةً، ذكراً كان أو أنثى، سقط عن الباقين وإذا ترك الكل أثموا، هكذا في التتارخانية“۔
(الفتاوی الھندیہ : الفصل الخامس علی الصلوة علی المیت ،162/1)۔

2 ۔”قولہ ’’ولایحضرن الجماعات‘‘ لقولہ تعالیٰ وقرن فی بیوتکن وقال صلی ﷲ علیہ وسلم صلاتھا فی قعر بیتھا أفضل من صلاتھا فی صحن دارھا۔۔۔۔ ولأنہ لایؤمن الفتنۃ من خروجھن “۔
( البحرالرائق، 627/1) ۔

3 ۔ ”عورتوں کے لیے اپنے گھر میں ہی نماز پڑھنا بہتر ہے چاہے وہ محلہ کی مسجد ہو یا حرم شریف، خصوصا نماز کے ارادے سے مسجد نہ جائیں۔البتہ عورت اگر طواف کے ارادے سے یا روضہ مبارک پہ حاضری کے ارادے سے حرم شریف مین آئی اور نماز کا وقت اگیا تو وہاں عورتوں کے ساتھ نماز پڑھ لے ،مردوں کے ساتھ ہرگز کھڑی نہ ہو“ ۔
(فتاوی رحیمیہ : 147/4)۔

واللہ اعلم بالصواب۔

28 ربیع الاول 1444
25 اکتوبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں