”عجیب واقعہ“
“حضرت سلمان فارسی رضی اللّٰہ عنہ”فرماتے ہیں کہ”ہم لوگ”حضور اقدس صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے ارد گرد بیٹھے تھے کہ اتنے میں”ام ایمن رضی اللّٰہ عنہ”دوڑتی ہوئی آئیں اور کہا”یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”حسن اور حسین” گم ہو گئے ہیں- اس وقت دن چڑھ چکا تھا”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا”اٹھو اور میرے دونوں بیٹوں کو تلاش کرو- میں”حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کے پیچھے چل پڑا٫ ہم ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچ گئے تو دیکھا کہ “حضرات حسنین رضی اللّٰہ عنھما”ایک دوسرے سے چمٹے ہوئے کھڑے ہیں اور پاس ہی ایک” کالا ناگ” اپنی دم پر کھڑا ہے٫جس کے منہ سے آگ کی چنگاریاں نکل رہی ہیں- (غالباً”اللہ تعالیٰ”نے ناگ بھیجا تھا کہ بچوں کو آگے جانے سے روکے)”ناگ” نے جب”رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کو دیکھا تو چل پڑا اور آگے جا کر ایک سوراخ میں داخل ہو گیا- پھر”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”ان دونوں کے پاس گئےاور دونوں کو ایک دوسرے سے جدا کیا اور دونوں کے چہروں پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا:”تم دونوں”اللہ تعالیٰ”کے ہاں کتنے قابلِ اکرام ہو- پھر ایک کو دائیں کندھے پر اور دوسرے کو بائیں کندھے پر بٹھا لیا-میں نے کہا تم دونوں کو خوشخبری ہو کہ تمہاری سواری بہت عمدہ ہے- یہ سن کر”حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا” یہ دونوں بہت عمدہ سوار ہیں اور ان کے والد ان سے بہتر ہیں-(کنز العمال)
ایک دن”رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک”حضرات حسنین رضی اللّٰہ عنھما”سرخ کرتے پہنے ہوئے (کمسنی کی وجہ سے) گرتے پڑتے آ رہے تھے-“رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”انکو دیکھ کر منبر سے اتر آئے اور ان دونوں کو اپنی گود میں اٹھا لیا پھر ان کو اپنے سامنے بٹھا کر فرمایا “اللہ تعالیٰ”نے سچ فرمایا ہے کہ”انما اموالکم و اولادکم فتنہ”میں نے ان دونوں بچوں کو دیکھا کہ ان سے چلا نہیں جا رہا ہے تو مجھ سے صبر نہیں کو سکا(ترمذی٫البدایہ والنہایہ)
“حضرت فاطمتہ بنت اسد رضی اللّٰہ عنہ”(دادی جان) فرماتی ہیں”ایک دن میں “حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ”کو گود میں لئے ہوئے “نبیء کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کے پاس حاضر ہوئی اور”انکو” “آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کی گود میں بٹھا دیا٫میں کسی کام میں لگ گئ ٫اچانک میری نظر”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”پر پڑی تو کیا دیکھتی ہوں کہ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم” کی دونوں آنکھوں سے مسلسل آنسو بہ رہے ہیں-حیرت سے میں نے دریافت کیا”میرے ماں باپ”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کر قربان ہوں “آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کی آنکھوں سے آنسو کیوں جاری ہورہےہیں؟فرمایا: میرے پاس “جبرائیل علیہ السلام” تشریف لائے تھے انہوں نے مجھے خبر دی ہے”کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ” میرے امتی “میرے اس پیارے بیٹے” کو قتل کردیں گے-“حضرت فاطمتہ بنت اسد رضی اللّٰہ عنہا” کہتی ہیں “میں نے دوبارہ تعجب سے معلوم کیا کہ” کیا حسین ہی کے ساتھ یہ معاملہ پیش آئے گا؟اپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے فرمایا ہاں-
(رواہ البیہقی)
“حضرات حسنین رضی اللّٰہ عنہ” کی پیدائش سے لے کر آخری لمحہء حیات تک بہت کم عرصہ”حضرات حسنین رضی اللّٰہ عنھما” کا اور”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا ساتھ رہا- یعنی “حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ”کی عمر جب “6” سال”7″ ماہ کی ہوئ تو”ان کے پیارے نانا جان٫ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کا وصال ہو گیا-انا للّٰہ وانا الیہ راجعون-
لیکن اس قلیل عرصے میں بھی”حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ” نے”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” سے بہت فیوضات و برکات کو حاصل کیا-تقریباً”8″ احادیث امت کو”حضرت حسین رضی اللّٰہ عنہ” کے واسطے سے ملی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے-“من جسن الاسلام المرء ترکہ ما لا یعنیہ”
مسلمان ہونے کی خوبی یہ ہے کہ وہ بیکار اور لا یعنی باتوں کو چھوڑ دے-( الاستیعاب/451)
(جاری ہے)
حوالہ: تاریخ کے ساتھ ساتھ-11-8-21
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان-