اسلام میں بوائے فرینڈ سے دوستی کا تصور

سوال: میرا سوال ہے کہ اسلام میں بوائے فرینڈ کا کیا تصور ہے؟ میری فرینڈز نے مجھے کہا کہ یہ سب جائز ہے کیونکہ آپ نے اس سے شادی کرنی ہے تو آپ اس سے کال پہ باتیں کرسکتے ہیں، میری دوست مجھے کہتی ہیں کہ جیسے کسی سے رشتہ طے ہوا ہو، ان کا بھی نکاح نہیں ہوا ہوتا لیکن وہ لوگ ملاقات بھی کرتے ہیں۔ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آرہی، پلیز اسے کلئیر کردیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب : واضح رہے کہ اسلام میں بوائے فرینڈ کا کوئی تصور نہیں، شادی سے پہلے کسی اجنبی مرد اور عورت کا ایک دوسرے سے تعلق رکھنا، بات چیت کرنا، تحفے اور کھانے پینے کی چیزیں دینا،خلوت وتنہائی اختیار کرنا جائز نہیں ہے،حرام اور سخت گناہ ہے اس سے بچنا لازم ہے خواہ دونوں کا آپس میں شادی کا ارادہ بھی ہو ،نیز منگنی بھی ہوئی ہو تب بھی وہ نامحرم ہوتے ہیں ،جب تک آپس میں نکاح نہ ہوجائے۔

حوالہ جات:
1 ۔” قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ“ ۔( النور: 30)۔
ترجمہ:
مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی  رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں ۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔

2 ۔ ” فلا تخضعن بالقول فيطمع الذي في قلبه مرض “۔(الأحزاب/32)۔
 ترجمہ :
پس انہیں چاہئے کہ اپنی آوازوں میں  نرمی مت پیدا کریں کہ اس شخص کو جس کے دل میں کوئی بیماری ہے کوئی امید لگالے۔

3 ۔ ” عن عقبة بن عامر – رضي الله عنه – أن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – قال: “إياكم والدخول على النساء”، فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: “الحمو الموت”.
(صحیح البخاری: 5232) ۔
ترجمہ : عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورتوں کے پاس جانے سے اجتناب کرو۔ ایک انصاری شخص نے سوال کیا: یا رسول اللہ! شوہر کے قریبی رشتہ دار (بھائی، چچا زاد وغیرہ) کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’شوہر کا قریبی رشتہ دار تو موت ہے۔

4 ۔ ”لایخلون احدکم بامراة فان الشیطان ثالثہما“۔ (جامع ترمذی:2125)
ترجمہ :
’’جب بھی کوئی مرد کی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرتا ہے تو ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے

5 ۔ ”عن المغیرة بن شعبة أنّہ خطب امرأة فقال النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- انظر إلیہا؛ فإنہ أحری أن یوٴدم بینکما“ ۔ (ترمذی: کتاب النکاح، 1110)
ترجمہ :
”سیدنا مغیرہ بن شعبہ  رضی اللہ عنہ سے   روایت ہے کہ انہوں نے کسی خاتون کو پیام بھیجا تو حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ؛ اُسے دیکھ لو کیونکہ یہ اس کے مناسب ہےکہ تم دونوں کے درمیان محبت والفت قائم رہے “۔

6 ۔  ”نجيز الكلام مع النّساء للأجانب ومحاورتهنّ عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهنّ رفع أصواتهنّ ولا تمطيطها ولا تليینها وتقطيعها لما في ذلك من استمالةالرّجال إليهنّ وَتحريك الشَهوَات منهم  ومن ھذا لم تجز ان تؤذن المراۃ“ ۔
رد المحتارعلی الدرالمختار،کتاب الصلاۃ،مطلب فی ستر العورۃ،2/97،مطبوعہ کوئٹہ )

7۔ ”جس عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو، اُس کو ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے۔۔۔۔اس سے زیادہ تعلقات کی نکاح سے قبل اجازت نہیں، نہ میل جول کی اجازت ہے، نہ بات چیت کی اور نہ خلوت و تنہائی کی، نکاح سے قبل ان کا ملنا جلنا بجائے خود غیر اخلاقی حرکت ہے“” ۔
(آپ کے مسائل اور ان کاحل :85/6 ط:مکتبہ لدھیانوی، کراچی )۔

واللہ اعلم بالصواب۔
2 ربیع الثانی 1444
29 اکتوبر 2022۔

اپنا تبصرہ بھیجیں