جمعہ کے فضائل

جمعہ کے فضائل

1- نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جمعہ کا دن تمام دنوں سے بہترہے، اسی میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے اور اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے اور اسی دن جنت سے باہر لائے گئے اور قیامت بھی اسی دن ہوگی۔‘‘ ( صحیح مسلم شریف )

2- نبی کریمﷺنے فرمایا:جمعہ میں ایک وقت ایسا ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو ضرور قبول ہو۔‘‘ ( صحیحین شریفین )

علماء کی آرا مختلف ہیں کہ یہ وقت جس کا ذکر حدیث میں گذرا کونسا وقت ہے؟ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے شرح سفر السعادۃ میں چالیس قول نقل کیے ہیں، مگر ان سب میں دو قولوں کو ترجیح دی ہے۔ ایک یہ کہ وہ وقت ِخطبہ سے نماز کے ختم ہونے تک ہے۔ دوسرا یہ کہ وہ وقت جمعہ کے دن کے آخر میں ہے اور اس دوسرے قول کوعلماء کی ایک بہت بڑی جماعت نے اختیار کیا ہے اور بہت سی صحیح احادیث اس کی تائید کرتی ہیں۔ شیخ دہلوی فرماتے ہیں کہ یہ روایت صحیح ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جمعہ کے دن کسی خادمہ کو حکم دیتی تھیں کہ جب جمعہ کا دن ختم ہونے لگے تو ان کو بتا دے تاکہ وہ اس وقت ذکر اور دعا میں مشغول ہوجائیں۔ ( اشعۃ اللمعات )

3- نبی کریمﷺنے فرمایا: تمہارے سب دنوں میں جمعہ کا دن افضل ہے، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اس روز کثرت سے مجھ پر درود شریف پڑھا کرو کہ وہ اسی دن میرے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺآپ پر کیسے پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ وفات کے بعدآپ کی ہڈیاں بھی نہ ہوں گی؟ آپﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کا بدن زمین پر ہمیشہ کے لیے حرام کردیا ہے۔ ( ابو داؤد شریف )

4- نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’سورہ بروج کی آیت وشاھدومشہود میں شاہدسے مراد جمعہ کا دن ہے۔ جمعہ سے زیادہ کوئی دن مقدس نہیں اس میں ایک وقت ایسا ہے کہ کوئی مسلمان اس میں جو بھی دعا کرے اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے اور جس چیز سے پناہ مانگے اللہ تعالیٰ اس کو پناہ دیتا ہے۔‘‘ ( ترمذی )

5-نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار اور اللہ پاک کے نزدیک سب دنوں سے زیادہ عظمت والا ہے اور عید الفطر اور عید الاضحی سے بھی زیاد ہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کی عظمت ہے۔‘‘ ( ابن ماجہ )

6- نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’ جو مسلمان جمعہ کے دن یا شب ِجمعہ کو مرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو عذابِ قبر سے محفوظ رکھتا ہے۔‘‘ ( ترمذی شریف )

7-حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ آیت { الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا}کی تلاوت فرمائی، ان کے پاس ایک یہودی بیٹھا تھا اس نے کہا کہ اگر ہم پر ایسی آیت اترتی تو ہم اس دن کو عید بنالیتے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ آیت دو عیدوں کے دن اتری تھی،جمعہ اور عرفہ کے دن۔ یعنی ہم کو بنانے کی کیا حاجت؟ اس دن تو خود ہی دو عیدیں تھیں۔

8-نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جمعہ کی رات روشن رات ہے اور جمعہ کا دن روشن دن ہے۔‘‘( مشکوۃ شریف )

9-قیامت کے بعد جب اللہ تعالیٰ مستحقینِ جنت کو جنت میں اور مستحقینِ دوزخ کو دوزخ میں بھیج دیں گے اور یہی دن وہاں بھی ہوں گے، اگرچہ وہاں دن رات نہ ہوں گے، مگر اللہ تعالیٰ ان کو دن اور رات کی مقدار گھنٹوں کے حساب سے سکھائے گا، پس جب جمعہ کا دن آئے گا اور وہ وقت ہو گا جس وقت مسلمان دنیا میں جمعہ کی نماز کے لیے نکلتے تھے،ایک آواز لگانے والا آواز دے گا: اے اہل جنت! مزید (اضافی انعام) کے جنگلوں میں چلو، وہ ایسا جنگل ہے جس کا طول وعرض سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا، وہاں مشک کے ڈھیر آسمان کے برابر بلندہوں گے۔ انبیاء علیہم السلام نور کے منبروں پر بٹھائے جائیں گے اور مؤمنین یا قوت کی کرسیوں پر، پس جب سب لوگ اپنے اپنے مقام پر بیٹھ جائیں گے، حق تعالیٰ ایک ہوا بھیجے گا، جس سے وہ مشک جو وہاں ڈھیر ہوگا اڑے گا، وہ ہوا اس مشک کو ان کے کپڑوں میں لے جائے گی اور ان کے چہرے اور بالوں میں لگائے گی۔ وہ ہوا اس مشک کے لگانے کا طریقہ اس عورت سے بھی زیادہ جانتی ہے جس کو تمام دنیا کی خوشبوئیں دی جائیں۔ پھر حق تعالیٰ ِعرش اٹھانے والے فرشتوں کو حکم دے گا کہ عرش کو ان لوگوں کے درمیان میں لیجا کر رکھو، پھر ان لوگوں کو خطاب کرکے فرمائے گا: اے میرے بندو جو غیب پر ایمان لائے ہو! حالانکہ مجھ کو دیکھا نہ تھا اور میرے پیغمبرکی تصدیق کی اور میرے حکم کی اطاعت کی، اب کچھ مجھ سے مانگو، یہ دن مزید (یعنی زیادہ انعام کرنے کا) ہے۔ سب لوگ ایک زبان ہوکر کہیں گے: اے پروردگار! ہم تجھ سے خوش ہیں تو بھی ہم سے راضی ہوجا۔ حق تعالیٰ فرمائے گا کہ اے اہلِ جنت! اگر میں تم سے راضی نہ ہوتا تو تم کو اپنی بہشت میں نہ رکھتا اور کچھ مانگو یہ دن مزید(اضافی انعام) کا ہے، تب سب لوگ یک زبان ہوکر عرض کریں گے: اے پروردگار! ہم کو اپنا جمال دکھادے کہ ہم تیری مقدس ذات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں، پس حق سبحانہ وتعالیٰ پردہ اٹھادے گا اور ان لوگوں پر ظاہر ہوجائے گا اور اپنے جمالِ جہاں آرا سے ان کو گھیر لے گا۔ اگر اہلِ جنت کے لیے یہ حکم نہ ہوچکا ہوتا کہ یہ لوگ کبھی جلائے نہ جائیں گے تو بیشک وہ اس نور کی تاب نہ لاسکیں اور جل جائیں۔ پھر ان سے فرمائے گا کہ اب اپنے اپنے مقامات پر واپس جاؤ۔ ان لوگوں کا حسن وجمال اس جمالِ حقیقی کے اثر سے دوگنا ہوگیا ہوگا۔ یہ لوگ اپنی بیویوں کے پاس آئیں گے لیکن نہ بیویاں ان کو دیکھیں گی نہ یہ بیویوں کو، تھوڑی دیر کے بعد جب وہ نور جو ان کو چھپائے ہوئے تھا ہٹ جائے گا، تب یہ آپس میں ایک دوسرے کو دیکھیں گے۔ ان کی بیویاں کہیں گی کہ جاتے وقت جیسی تمہاری صورت تھی وہ اب نہیں، یعنی ہزارہا درجہ اس سے اچھی ہے۔ یہ لوگ جواب دیں گے کہ ہاں! یہ اس سبب سے کہ حق تعالیٰ نے اپنی ذات مقدس کو ہم پر ظاہر کیا تھا اور ہم نے اس کے جمال کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ ( شرح سفر ا لسعادت )

10-ہر روز دوپہر کے وقت دوزخ تیز کی جاتی ہے مگر جمعہ کی برکت سے جمعہ کے دن تیز نہیں کی جاتی۔((احیاء العلوم )

11- نبی کریمﷺنے ایک جمعہ کو ارشاد فرمایا: ’’اے مسلمانو! اس دن کو اللہ تعالیٰ نے عید مقرر فرمایا ہے، پس اس دن غسل کرو اور جس کے پاس خوشبو ہو وہ خوشبو لگائے اور مسواک اس دن پابندی سے کرو۔‘‘ ( ابن ماجہ )

12-نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اوربقدر ِ امکان طہارت حاصل کرے اس کے بعد اپنے بالوں میں تیل لگائے اور خوشبو استعمال کرے،اس کے بعد نماز کے لیے چلے اور جب مسجد میں آئے،کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھاکر نہ بیٹھے، پھر جس قدر نوافل اس کی قسمت میں ہوں پڑھے، پھر جب امام خطبہ پڑھنے لگے تو خاموش ہو تواس کے گذشتہ جمعہ سے اس وقت تک کے گناہ معاف ہوجائیں گے۔‘‘ ( صحیح بخاری شریف )

13-نبی کریمﷺنے فرمایا: ’’جو کوئی جمعہ کے دن خوب غسل کرے اور سویرے مسجد میں پیدل جائے، سوار ہوکر نہ جائے، پھر خطبہ سنے اور اس درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے تو اس کو ہر قدم کے بدلے ایک سال کی کامل عبادت کا ثواب ملےگا، ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی نمازوں کا۔‘‘ ( ترمذی شریف )

اپنا تبصرہ بھیجیں