خوابوں کی تعبیر پوچھنے کی شرعی حیثیت

فتویٰ نمبر:4058

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

خواب کی تعبیر پوچھنا جائز ہے؟ کیونکہ آنے والا کل ہوتا ہے اس میں۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

خواب اللہ سبحانہ وتعالی کی طرف سے مومن کے لیے ایک بشارت ہے اور اس کی تعبیر پوچھنا شرعا جائز ہے۔ اس کا ثبوت ہمیں قرآن و سنت اور خیر القرون سے لے کر ہر دور میں ملتا ہے۔ یہ باقاعدہ ایک فن ہے جس کے اصول مقرر ہیں۔ اس میں تعبیر ان اصول وقواعد کی روشنی میں بتائی جاتی ہے جو اہل علم نے قرآن وسنت، لغت اور محاورات سے اخذ کیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ فجر کی نماز سے فارغ ہوکر صحابہ کی جانب متوجہ ہوتے اور ان کے خواب کے متعلق دریافت فرماتے اور تعبیر بتلاتے۔

◼”إنَّ الرسالةَ والنبوةَ قد انقطعتْ، فلا رسولَ بعدي، ولا نبيَّ . قال : فشقَّ ذلك على الناسِ فقال : لكنِ المبشِّراتُ . فقالوا : يا رسولَ اللهِ وما المبشِّراتُ، قال : رؤيا المسلمِ وهي جزءٌ من أجزاءِ النبوةِ”

(جامع الترمذى، ابواب الرؤيا:502/2)

◼”كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ إذا صَلَّى بنا الصبح، أقبَلَ على الناس بوَجهِه، و قال: هل رأى أحَدٌ منكم رؤيا اللَّيلةَ .”

(جامع الترمذى ، ابواب الرؤيا:503/2)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:18 رجب 1440ھ

عیسوی تاریخ:26مارچ 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں