کسی کا دیا ہوا تحفہ آگے کسی اور کودینا

سوال: کیا اگر کوئی ہم کو تحفہ دے تو وہ ہم آگے کسی اور کو دے سکتے ہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ جب ایک شخص کسی دوسرے کو کوئی ہدیہ (ھبہ) دے اور دوسرا شخص اس پر مکمل قبضہ بھی کرلے تو وہ چیز کا مالک بن جاتا ہے اور اسے اس چیز میں تصرف کا اختیار ہوتا ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر کسی کا دیا ہوا تحفہ آگے کسی اور کودے دیا اور اس میں تحفہ دینے والے کو یہ بات ناگوار نہ ہو تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
1 ۔ ” عن عائشة …واتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلحم فقيل: هذا مما تصدق به على بريرة، فقال:” هو لها صدقة ولنا هدية…الخ ” ۔ (سنن نسائی : 5761)
ترجمہ : ” ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ… (اسی دوران) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گوشت لایا گیا، کہا گیا کہ یہ ان چیزوں میں سے ہے جو بریرہ رضی اللہ عنہا پر صدقہ کیا جاتا ہے، تو آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے صدقہ ہے، اور ہمارے لیے ہدیہ ہے…الخ ” ۔
2 ۔ ” (قوله: فإن قسمه) أي الواهب بنفسه، أو نائبه، أو أمر الموهوب له بأن يقسم مع شريكه كل ذلك تتم به الهبة كما هو ظاهر لمن عنده أدنى فقه تأمل، رملي والتخلية: في الهبة الصحيحة قبض لا في الفاسدة جامع الفصولين. (فتاوی شامیہ : 692 / 5، ط : دارالفکر)۔
واللہ اعلم بالصواب۔
10 رجب 1444
2 فروری2023

اپنا تبصرہ بھیجیں