جیساکہ بتایاگیاکہ سورہ آل عمران کےشروع کی 120 آیات کاخلاصہ دوباتیں ہیں:
1۔ باطل نظریات کاتعاقب ؛تاکہ مسلمان ان سے دور رہیں ۔
2۔ دعوت وتبلیغ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب ؛تاکہ اسلام دنیابھر میں پھیل جائے۔
چوتھے پارے کی شروع کی آیات انہی دو موضوعات پر مبنی ہیں۔ شروع میں اپنی محبوب چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی ؛تاکہ دلوں کاتزکیہ ہو اور اسلام کی اشاعت ہو۔{لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} [آل عمران: 92] اس کے فوراًبعد یہودیوں کے باطل نظریات کاتعاقب کیاگیااور پھر اگلے رکوع میں دعوت وتبلیغ کی اہمیت وضرورت پر زور دیاگیاہے۔اس کے بعد آیت 121 سے سورت کااگلاموضوع شروع ہوتا ہے۔ان آیات میں مسلمانوں کوداخلی استحکام کا طریقہ بتایا گیا ہے۔یہ کہاگیاہے کہ مسلمان کوغزوہ بدر اور احد سے سبق حاصل کرناچاہیےاوروہ سبق یہی ہے کہ میدان جنگ میں ہمیشہ ثابت قدمی،تقوی،اتحاد اورتنظیم کامظاہرہ کریں ۔ جہاد سے دوری، اطاعت امیر سے روگردانی، کم ہمتی ، بزدلی ،تفرقہ بازی اور گروہ بندی ایسی چیزیں ہیں جو مسلمانوں کو شکست وریخت سے دوچار کرسکتی ہیں۔ساتھ ساتھ منافقین کے شکوک وشبہات کے جواب دیے گئے ہیں اور بخل کی وعیدیں بیان کرکے انہیں اس سے دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔
Load/Hide Comments