مگ (بڑے کپ) پر آن لائن تصاویر پرنٹ کرنا

سوال: میں اپنی جاب کے بارے میں کچھ بات کرنا چاہتی ہوں، دراصل میں فرانس میں واقع غیر مسلم کلائنٹ کے ساتھ آن لائن کام کر رہی ہوں، جاب کے ایک حصے میں مگ کی پرنٹنگ بھی شامل ہے یعنی مگ پر فیملی کی تصویریں، کتے، بلی، دوست، بچے، لوگو وغیرہ پرنٹ کرنے ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ قابل اجازت/حلال/صحیح ہے؟ جیسا کہ خواتین بغیر آستین کے کپڑوں میں ہوتی ہیں اس لیے ہم ان مگوں کو بھی چھوڑ دیتے ہیں جو اس سے زیادہ ہوتے ہیں، چونکہ اس کام میں کوئی غیر قانونی سرگرمی شامل نہیں ہے اور مگ تصویروں کے مالکان وغیرہ کو ہی پہنچائے جاتے ہیں۔ میرا کام لیپ ٹاپ پر یہ ہے کہ پرنٹنگ مگ کے لیے ڈیزائن لے آؤٹ۔ (میں آرڈرز ڈیزائن کرتی ہوں جو اسے ایمیزون پر ملتا ہے)
آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔

الجواب باسم ملھم الصواب

چونکہ تصاویر کی ایڈیٹنگ کے بعد مگ پر ان کا پرنٹ آؤٹ بھی لیا جاتا ہے، اس لیے ایسی صورت میں جاندار اشیاء کی تصاویر بنانا اور اس کی اجرت وصول کرنا ناجائز اور حرام ہے، البتہ غیر ذی روح اشیاء جیسے؛ عمارتوں ، پھلوں ،اور پھولوں وغیرہ کی تصاویر بنا کرنفع حاصل کرنا جائز اور درست ہے۔ لیکن اگر ایڈیٹنگ کے بعداس کا پرنٹ آؤٹ نہ لیا جاتا ہو اور وہ تصاویر فحاشی وعریانی (جیسے کہ خواتین کی تصاویر) وغیرہ پر مشتمل نہ ہوں تو ایسی صورت میں جاندار اشیاء کی تصاویر بنانے اوراس کے ذریعے نفع حاصل کرنے کی اگرچہ گنجائش ہے، مگر بہتر ہے کہ اس صورت میں بھی جاندار اشیاء کی
تصاویر بنانے سے اجتناب کیا جائے۔
=============
حوالہ جات:
1- عن عائشةَ زوجِ النبيِّ صلى الله عليه وسلم أنها قالت: إن أشدَّ الناسِ عذابًا يومَ القيامةِ الذين يُضاهون اللهَ في خلقِه.
(صحیح البخاری: 5954)
ترجمہ: عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا، زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں۔
2- قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صورۃ الحیوان حرام شدید التحریم، وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بھذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث سواء صنعہ في ثوب، أوبساط، أو درہم، أودینار، أو غیر ذلک، وأما تصویر الشجر، والرجل، والجبل وغیر ذلک فلیس بحرام، ہذا حکم نفس التصویر، وأما إتخاذ المصور بحیوان، فإن کان معلقاً علی حائط سواء کان لہ ظل أم لا، أو ثوبًا ملبوسًا، أو عمامۃ، أونحو ذلک فہو حرام”.
(مرقاۃ المفاتیح، 323/8)
3- وظاہر کلام النووي الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان وقال: سواءٌ صنعہ لما یُمْتَہَنُ أو لغیرہ، فصنعتہ حرام بکل حال؛ لأن فیہ مضاھاة لخلق اللہ تعالی، وسواء کان في ثوب أو بساط أو دراہم و إناء و حائط وغیرھما.
(رد المحتار علی الدر المختار: 502/2)
4- تصویر کشی صرف اسی کا نام نہیں کہ قلم سے تصویر بنائی جائے یا پتھر وغیرہ کا بت تراشا جائے بلکہ وہ تمام صورتیں تصویر کشی میں داخل ہیں جن کے ذریعے تصویریں تیار ہوتی ہیں، خواہ وہ آلاتِ قدیمہ کے ذریعے ہو یا آلاتِ حدید فوٹوگرافی اور طباعت وغیرہ سے؛ کیونکہ آلات و ذرائع کی تخصیص ظاہر ہے کہ کسی کام میں مقصود نہیں ہوتی، احکام کا تعلق اصل مقصد سے ہوتا ہے، اس لیے جیسے قلم ذریعۂ تصویر کشی ہے، ایسے ہی طباعت اور آلاتِ فوٹو گرافی ذریعہ تصویر سازی ہیں، بلکہ بلاواسطہ آلہ کے تو کوئی تصویر بھی نہیں بنتی، کیا قلم آلہ نہیں ہے؟ پھر آلات کے احکام ممتلف ہونے کے کوئی معنی نہیں، اس بیان سے مسائلِ ذیل مستفاد ہوتے ہیں:
▪️ جیسے قلم سے تصویر کھینچنا ناجائز ہے ایسے ہی فوٹو سے تصویر بنانا یا پریس پر چھاپنا یا سانچہ اور مشین وغیرہ میں ڈھالنا ، یہ بھی ناجائز ہے۔
(جواہر الفقہ: 246/7)
▪️ جس پریس میں جاندار چیزوں کی تصاویر چھپتی ہوں اس کی ملازمت بھی طباعت کے کام میں جائز نہیں۔ (البتہ صاحب عیال اور حاجت مند آدمی کے لیے مناسب یہ ہے کہ پہلے جائز ملازمت کی تلاش کرے، جب مل جائے اس وقت اس ملازمت کو ترک کرے)۔
(جواہر الفقہ: 263/7)
واللہ اعلم بالصواب
24 صفر 1444ھ
20 ستمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں