منگنی کے موقع پر تحائف دینا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
منگنی کے موقع پر تحائف دینا شرعا جائز ہے ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

اگر منگنی کے موقع پر ہدیہ اور تحائف رسم کی پابندی اور شرما شرمی میں نہ دیا جائے بلکہ رضامندی اور مکمل خوشدلی کے ساتھ دیا جائے تو اس کی گنجائش ہےبشرطیکہ نام ونمود اور اسراف سے بچا جائے۔
——————–
1۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا۔
(صحیح بخاری:2585)
ترجمہ : حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرمالیتے اور اس کابدلہ بھی دیتے تھے۔

2۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَهَادَوْا فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَحَرَ الصَّدْرِ وَلَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ شِقَّ فِرْسِنِ شَاةٍ
(جامع ترمذی: 2130)
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس لیے کہ ہدیہ دل کی کدورت کو دور کرتا ہے، کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کوحقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھرکا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو‘‘ ۔
————————————
1۔الہبۃ ہی تملیک العین مجانا، وسببہا إرادۃ الخیر للواہب، دنیوي کعوض ومحبۃ، وحسن ثناء (وقولہ) صلی اﷲ علیہ وسلم: تہادوا تحابوا۔ (فتاوی شامیہ: جلد 5،صفحہ 687)
——————————————–
رشتہ کےوقت لڑکےوالوں اور لڑکی والوں کا آپس میں ہدایہ اور تحائف دینا ممنوع نہیں ہے۔
(کتاب النوازل: جلد 8،صفحہ 437)
——————————————–
واللہ اعلم بالصواب
5جون2023
16ذی القعدہ1444

اپنا تبصرہ بھیجیں