منگنی توڑنے کا حکم

سوال: السلام علیکم
اگر لڑکا کسی لڑکی سے منگنی کرتا ہے اور منگنی کے بعد لڑکی کے ساتھ صحت کا کوئی مسئلہ ہو جاتا ہے کوئی بڑا مسئلہ ہو جاتا ہے
تو کیا لڑکا ایسا کر سکتا ہے کہ شادی ڈیلے کر دے یا پھر منگنی ہی ختم کر دے تو اس میں ہمارا دین کیا کہتا ہے لڑکا گنہگار تو نہیں ہوگا اخلاقی اعتبار سے ایسا کرنا درست ہے؟
یا اس میں کوئی برائی ہے لڑکے پر کوئی وبال ہو گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ منگنی درحقیقت نکاح کا وعدہ ہے،حقیقی نکاح نہیں۔تاہم شریعت نے وعدے کی پاسداری کا حکم دیا ہے،اس لیے بلاضرورت اسے نہ توڑا جائے بلکہ حتی الامکان پورا کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔
لہذا مذکورہ صورت میں اگر بیماری ایسی ہے کہ لڑکی فی الحال تو حق زوجیت ادا کرنے سے قاصر ہے،لیکن صحت یابی کی امید ہے تو اگر گناہ میں پڑنے کا اندیشہ نہیں ہے تو پھر لڑکے کے لیے اخلاقی اعتبار سے بہتر یہی ہے کہ کچھ انتظار کرلے۔
اور اگر مسئلہ حل ہونے کی امید نا ہو تو منگنی توڑدینے سے لڑکے پر کوئی وبال اور گناہ نہیں ہوگا۔
_______
حوالہ جات
1 کما فی القرآن الکریم:
وَ اَوْفُوْا بِالْعَہْدِ ۚ اِنَّ الْعَہْدَ کَانَ مَسْئُوْلًا
﴿سورۃ بنی اسرائیل،الآیۃ:۳۴﴾
2 وكذا أنا متزوجك أو جئتك خاطبا لعدم جريان المساومة في النكاح أو هل أعطيتنيها أن المجلس للنكاح وإن للوعد فوعد۔
کما فی الدر المختار(ج:3،ص:12).
3 “خطبہ اور منگنی وعدۂ نکاح ہے، اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا، اگرچہ مجلس خطبہ کی رسوم پوری ہوگئی ہوں، البتہ وعدہ خلافی کرنا بدون کسی عذر کے مذموم ہے، لیکن اگر مصلحت لڑکی کی دوسری جگہ نکاح کرنے میں ہے تو دوسری جگہ نکاح لڑکی مذکورہ کا جائز ہے۔”
فتاوی دار العلوم دیوبند(کتاب النکاح ج نمبر ۷ ص نمبر ۱۱۰،دار الاشاعت).
واللہ اعلم بالصواب
17 مارچ 2022ھ
14 شعبان 1443ء

اپنا تبصرہ بھیجیں