مرد کے لیےٹخنوں سے نیچے ازار لٹکا کر نماز پڑھنا۔

سوال :مردوں کی شلوار / ازار اگر ٹخنے سے نیچے ہو تو کیا نماز ادا ہو جائے گی؟

الجواب باسم ملھم الصواب
مردوں کے لیے شلوار / تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنا متکبرین کا شعار ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے اور احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعید آئی، تاہم اس صورت میں بھی نماز ادا ہو جاتی ہے، اعادہ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1 ۔ عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” من جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة“۔
(صحیح مسلم : حدیث نمبر: 5457 ج1)۔
ترجمہ
”حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ” جس شخص نے تکبر سے کپڑا گھسیٹا اللہ تعا لیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر تک نہیں فرما ئے گا۔“

2 ۔ ”وإن الله لا يقبل، أي: قبولا كاملا صلاة رجل مسبل إزاره“۔
(مرقاة المفاتیح: 634/2، ط : دارالفکر )۔

3 ۔”قال النووي: الإسبال يكون في الإزار والقميص والعمامة، ولا يجوز الإسبال تحت الكعبين إن كان للخيلاء، وقد نص الشافعي على أن التحريم مخصوص بالخيلاء لدلالة ظواهر الأحاديث عليها، فإن كان للخيلاء فهو ممنوع منع تحريم، وإلا فمنع تنزيه“۔
(مرقاة المفاتیح: کتاب اللباس، 2767 / 7، دارالفکر )۔

4 ۔ ” نماز میں ٹخنوں سے نیچے پائجامہ لٹکا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، ثواب سے محروم رہے گا، نماز کے علاوہ بھی ٹخنوں سے اوپر رکھنا ضروری ہے، حدیث میں ایسے شخص کے لیے وعید آئی ہے“ ۔
(فتاوی دارالعلوم دیوبند: 127 / 4)۔

5 ۔مرد کے لیے نماز اور غیر نماز میں دونوں حالتوں میں ٹخنے ڈھانپنا ناجائز اور گناہ ہے،حدیث میں اس پر جہنم کی وعید آئی ہے۔ نمازکے اندر گناہ کا ارتکاب اور بھی زیادہ برا ہے، نماز میں ٹخنے ڈھانکنے سے اگرچہ نماز ہوجائے گی مگر متکبرین کا شعار ہونے کی وجہ سے مکروه ہے “۔
(احسن الفتاوی: باب مفسدات الصلوہ ومکروھات ، 404 / 3 )۔

واللہ اعلم بالصواب۔
17 جمادی الثانی 1445ھ،
31 دسمبر 2023ء۔

اپنا تبصرہ بھیجیں