مریض کی نماز کا بیان قسط 1

مریض کی نماز کا بیان قسط 1

بیٹھ کر نماز پڑھنے کے مسائل

نمازکسی حالت میں نہ چھوڑے، کھڑے ہو کر پڑھنے کی طاقت ہو تو کھڑے ہوکر نماز پڑھتا رہے، کھڑا نہ ہوسکے تو بیٹھ کر نماز پڑھے، رکوع کے لیے اتنا جھکے کہ پیشانی گھٹنوں کے برابر آجائے۔

تندرستی کے زمانہ میں کسی شخص کی کچھ نمازیں قضا ہوگئی تھیں مگر قضا ء کرنے سے پہلے بیمار ہوگیا تو بیماری کے زمانہ میں جس طرح بھی نماز پڑھنے کی طاقت ہو، ان کی قضا پڑھ لے، یہ انتظار نہ کرے کہ جب کھڑے ہونے کی قوت آئے گی تب پڑھوں گا یا جب بیٹھنے اور رکوع سجدہ کرنے کی طاقت آئے گی تب پڑھوںگا، یہ سب شیطانی خیالات ہیں۔ دینداری کی بات یہ ہے کہ فوراً پڑھ لے، دیر نہ کرے۔

اگر کھڑے ہونے کی طاقت تو ہے لیکن کھڑے ہونے سے سخت تکلیف ہوتی ہے یا بیماری بڑھ جانے کا ڈر ہے تب بھی بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے۔

اگر کھڑا ہوسکتا ہے لیکن رکوع سجدہ نہیں کرسکتا تو چاہے کھڑا ہوکر پڑھے اور رکوع وسجدہ اشارے سے کرے اور چاہے بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع سجدہ اشارہ سے ادا کرے،لیکن بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے۔

اگر رکوع سجدہ کرنے کی قدرت نہ ہو تو رکوع اور سجدہ اشارے سے ادا کرے اور سجدے کے اشارے میں رکوع سے زیادہ جھکے۔

سجدہ کرنے کے لیے تکیہ وغیرہ کوئی اور چیز رکھ لینا اور اس پر سجدہ کرنا بہتر نہیں۔ جب سجدہ کی قدرت نہ ہو تو صرف اشارہ کرلیا کرے، تکیہ کے اوپر سجدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں